- فتوی نمبر: 15-38
- تاریخ: 12 جولائی 2019
استفتاء
۱-ایک مسجد میں امام مقرر ہے جو کہ حافظ ہے اور عالم ہے لیکن ایک صاحب جن کے مسجد انتظامیہ کے ساتھ تعلقات ہیں اور اس کا بیٹا حافظ قرآن ہے اس کی خواہش ہے کہ اس کا بیٹا نماز فجر میں بالترتیب قرآن پاک پڑھے امام صاحب نے کہا کہ اس میں بہت ساری قباحتیں ہیں مثلا حافظ صاحب کا لباس سنت کے خلاف بھی ہوتا ہے اور بعض جگہ لفظی غلطیاں بھی ہو جاتیں ہیں۔الغرض اس حافظ کا امام کے ہوتے ہوئے نماز فجر مستقل پڑھانا درست ہے؟
۲۔اگر غلطی ہو جائے تو نمازیوں کی نمازکا کون ذمہ دار ہے؟
۳۔ایک دن فجر کی نماز میں سورۃ طہ کی آیت نمبر 74اور75جو کہ اس طرح ہے انه من یات ربه مجرما فان له جهنم لایموت فیها ولایحی ومن یاته مؤمنا قدعمل الصلحت فالئک لهم الدرجت العلی قاری صاحب نے یوں پڑھاانه من یات ربه مجرما فاولئک لهم الدرجت العلی اس طرح پڑھنے سے نماز کا کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔فجر کی نماز میں اس طرح ترتیب سے مکمل قرآن پاک پڑهنا نہ فرض ہے نہ واجب نہ سنت اور نہ مستحب ،محض اس خواہش کی بنیاد پر فجر کی نماز کسی اور سے پڑھو انا امام کی حق تلفی ہے ،بالخصوص جبکہ نماز پڑھانے والے کی وضع قطع بھی نیک شعار لوگوں کی نہیں۔
۲۔اس غلطی کی وجہ سے نماز کا حکم کیا ہے ۔یہ اس پر موقوف ہے کہ امام نے انه من یات ربه مجرما کے بعد وقف کیا ہے یا نہیں؟اگر وقف کیا ہے تو نماز فاسد نہیں ہوئی ورنہ فاسد ہو گئی ہے
© Copyright 2024, All Rights Reserved