• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

فیملی ٹریول ایجنسی کا منافع تقسیم کرنے کا طریقہ کار

استفتاء

ہمارے ادارے میں تین چار لوگوں نے انویسٹمنٹ کی ہوئی ہے، جس کا طریقہ کار ایک عالم کی مشاورت کے بعد ہم لوگ انویسٹر کو منافع دے رہے ہیں۔ عالم صاحب کا تجویز کردہ طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے منافع کا 20 سے 30 فیصد انویسٹر کو دے دیا کریں، زیادہ منافع 70 سے 80 فیصد یا جو مناسب ہو وہ خود رکھ لیا کریں۔ زیادہ اس لیے رکھیں گے کہ اس میں باقی ماہانہ اخراجات ہم ادارے کے ذمہ ہوں گے، ہم اس انداز سے پچھلے تین چار سال  سے ماہانہ بنیاد پر کام کر رہے ہیں، لیکن جس چیز نے ہمیں فکر مند کیا ہے کہ ہمیشہ انویسٹر کو کبھی کم اور کبھی زیادہ منافع طے شدہ 30 فیصد کے تحت ملا ہے، لیکن کبھی نقصان نہیں آیا، جبکہ ادارہ کبھی نقصان اور کبھی منافع ماہانہ بنیاد پر حاصل کرتا ہے۔

مثال سے بات زیادہ واضح ہو جائے گی۔ مثلاً انویسٹر نمبر 1 نے 5 لاکھ انویسٹ کیا، نمبر 2 نے 10 لاکھ انویسٹ کیا اور نمبر 3 نے 15 لاکھ انویسٹ کیا ہوا ہے۔ ماہانہ کل ٹکٹ جو سیل ہوئے 40 لاکھ روپے ہے، انویسٹر نمبر 1 کے لیے شروع کے 5 لاکھ ٹکٹ سیل کے منافع سے 30 فیصد دیا، اور خود 70 فیصد رکھا، یعنی مثلاً پہلے 5 لاکھ ٹکٹوں کی سیل پر اگر کل منافع 25000 روپے ہوا، تو اس کا 30 فیصد 7500 روپے انویسٹر نمبر 1 کو دے دیا، اور  17500 روپے  70 فیصد ادارے کو جائے گا۔ اب انویسٹر نمبر 2 کو اگلی بقایا 10 لاکھ ٹکٹ کی سیل کے منافع 30 فیصد دیں گے اور خود 70 فیصد  رکھیں گے۔ مثلاً ان 10 لاکھ پر کل منافع 40000 ہوا، اس طرح 30 فیصد 12000 روپے انویسٹر کو جائیں گے، اور 28000 روپے جو کہ 70 فیصد ہے یہ ادارے کو جائے گے۔ انویسٹر نمبر 3 کو بقایا 15 لاکھ کی سیل کے منافع پر 30 فیصد دیں گے، اور خود ادارہ 70 فیصد منافع لے گا۔ مثلاً 15 لاکھ کی سیل پر منافع 50000 روپے ہوا، اور اس کا 30 فیصد 15000 روپے انویسٹر کو جائے گا، اور 35000 روپے ادارے کو جائے گا۔ اب کل سیل چونکہ  40 لاکھ کی ہوئی، اور تین لوگوں کی کل انویسٹمنٹ 30 لاکھ روپے ہے، بقایا 10 لاکھ کا کل منافع 100 فیصد ادارہ رکھے گا۔

ادارہ کو کبھی ماہانہ نقصان اور کبھی ماہانہ منافع ہو جاتا ہے۔ اوپر کی مثال کے مطابق بات واضح کرنے کی کوشش کرتا ہوں، یعنی

اس ماہ ہم نے تین انویسٹر کے منافع (7500+12000+15000= 34500) دیا اور خود ادارے نے منافع 80500 حاصل کیا۔ اب آفس کے اخراجات تنخواہیں، کرایہ، بجلی، ٹیلی فون، پیٹرول وغیرہ جب دیکھا تو خرچہ 2 لاکھ ہوا، جبکہ ادارے کے پاس منافع 80500 ملا تو ادارہ نقصان 119500 میں رہا۔ اس طرح ادارہ تو نقصان میں گیا اور انویسٹر منافع میں گیا۔

کیا یہ طریقہ کار صحیح شرعی ہے؟ اگر شرعی نہیں تو کئی آسان طریقہ واضح کریں۔

وضاحت مطلوب ہے: کہ آپ حضرات تینوں شرکاء کی رقم کو مخلوط کر کے ٹکٹ کی خرید و فروخت کرتے ہیں، یا ہر شریک کی رقم کو علیحدہ محفوظ رکھتے ہیں، اور اس رقم سے ٹکٹ کی خرید و فروخت میں اپنی یا دوسرے شرکاء کی رقم کو نہیں ملاتے؟

جواب: ان سب کی رقم اکٹھی ہوتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ کا اختیار کردہ طریقہ درست نہیں۔ ہر شریک جیسے نفع میں شریک ہوتا ہے نقصان میں بھی اپنے سرمائے کے تناسب سے شریک ہو گا۔ صحیح طریقہ یہ ہے کہ آپ ایک مدت طے کرنے کے بعد ساری سیل کا اکٹھا حساب کریں، پہلے اخراجات الگ کریں، اس کے بعد جو منافع بچے وہ طے شدہ نسبت سے شرکاء میں تقسیم کریں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved