• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

فروخت کرنے کی غرض سے بنائی ہوئی دکانوں پر زکوٰۃ

استفتاء

کمرشل پلاٹ ستمبر 2012ء میں خریدا، اپریل 2013ء میں اس پلاٹ پر کمرشل پلازہ کی تعمیر شروع ہوئی، پلازہ کے اندر چند دکانیں برائے فروخت ہیں، کچھ حصہ اپنے ذاتی کاروبار یا کرائے پر دینے کے لیے سوچا ہے۔

جو دکانیں فروخت کے لیے ہیں یا کرائے پر دینے کے لیے ہیں یا ذاتی کاروبار کے لیے ہیں کیا ان پر زکوٰۃ آئی گی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جو دکانیں تعمیر ہوں گی اور وہ فروخت کرنے کے لیے ہیں، ان پر زکوٰۃ واجب ہو گی اور جو دکانیں کرائے پر دینے کے لیے ہیں یا ذاتی کاروبار کے لیے ہیں ان پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔

لما في البدائع: و أما أموال التجارة …. فتجب فيها الزكاة …. و لنا ما روي عن سمرة بن

جندب أنه قال كان رسول الله صلی الله عليه و سلم يأمرنا بإخراج الزكاة من الرقيق الذي كنا ن نعده للبيع. (2/ 109)

و في الدر: و لا في ثياب البدن و دور السكنی و نحوها إذا لم تنو التجارة. قال في الرد: أي كالحوانيت و العقارات. (3/ 217) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved