• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

فروخت نہ ہونے کی وجہ سے مال واپس لینا

استفتاء

HPکی طرف سے ایسے ریٹیلرز جو مال کیش پر خریدتے ہیں اور پھر ان کے پاس مال پڑا رہتا ہے اور مال کسی وجہ سے سیل نہیں ہوتا تو بعض اوقات دکاندار HP کو ایسا مال واپس کرتا ہے۔HP دکاندار سے وہ مال لے کر پیمنٹ واپس کر دیتی ہے اگر مال خراب نہ ہو تو پیمنٹ سے کٹوتی نہیں کی جاتی اگر کسی وجہ سے مال خراب ہوگیا ہو تو پھر HPایسا مال واپس نہیں لیتی۔HPکا ریٹیلرزسے فروخت نہ ہونے کی صورت میں مال واپس کرنے پر واپس لینا کیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

HP کا ریٹیلرز سے مال فروخت نہ ہونے کی صورت میں مال واپس لے لینا شرعاً مستحسن ہے۔ حدیث شریف میں ہے جو آدمی اپنے مسلمان بھائی سے اقالہ کا معاملہ کرے (یعنی اپنی بیچی ہوئی چیز واپس لے لے )تو اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی غلطیاں معاف فرما دے گا۔ نیز اگر مال خراب ہونے کی صورت میں HP واپس لینے پر رضامند  نہ ہوتو نہ لینا بھی درست ہے۔

سنن ابي داؤد [كتاب البيوع،باب الاقالة](رقم الحديث 3462):

عن ابي هريرة رضي الله تعالى عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من اقال مسلما اقال الله عثرته يوم القيامة

الهداية(3/96) باب الاقالة:

الاقالة جائزة في البيع بمثل الثمن الاول لقوله عليه الصلاةوالسلام من اقال نادما اقال الله عثرته يوم القيامة ولان العقد حقهما فيملكان رفعه ودفعا لحاجتهما

بحر الرائق (6/110):

وأما شرائط صحتها فمنها رضا المتعاقدين

 

بدائع الصنائع (5/309):

وأما شرائط صحة الإقالة ( فمنها ) رضا المتقايلين

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved