• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

فروخت شدہ مکان کی قیمت فروخت کا اور تقسیم ہونے والے مکان کی موجودہ قیمت کا اعتبار ہے

استفتاء

(فریق اول *** ، فریق دوم *** )۔ دونوں بھائی کھاتہ شریک 1992 میں فریق اول ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد فریق دوم کے ساتھ کاروبار میں شریک ہوا شراکت کے وقت سرمایہ کی تفصیل :

فریق اول  :              238000

فریق دوم:             35000

کاروبار میں ضرورت کے مطابق فریق اول کی رقم استعمال ہوتی رہی۔

۱۔****سے مکان خریدا:          140000، سن 1994ء

۲۔ زمین خریدی:                                    120000

2001ء میں فریقین میں اختلاف ہوگیا، میں اللہ تعالیٰ کو گواہ بنا کر حلفاً تحریر کر رہا ہوں کہ دو شرعی فیصلے ہوئے جس سے فریق دوم نے انحراف کیا، جس کا نقصان فریق اول کو ہوا۔

۳ ۔  وراثتی مکان مثلاً مکان وراثتی مشترکہ کی قیمت ثالثان نے اس وقت یعنی 2001ء میں  325000 لگائی اور مکان خرید

کردہ مکان مولوی شیر والا اس کی قیمت 225000 لگائی گئی۔ جبکہ دونوں مکانوں کی موجودہ قیمت ثالثان نے 10 لاکھ اور 6 لاکھ لگائی ہے۔ تفصیل مکان مولوی شیر محمد اختلاف کے بعد فریق دوم نے اپنا ذاتی قرضہ 5 لاکھ ادا کرنے کے لیے ۔فریق اول سے خفیہ طور پر مکان فروخت کردیا۔ 442000 روپے میں۔ کیونکہ وہ اس تین رہائش پذیر تھا۔ جبکہ مذکورہ مکان کی قیمت اس وقت ثالثان نے 6 لاکھ روپے لگائی ہے۔ مکان آج سے تقریباً 4 سال قبل فروخت ہوا ہے۔

خرید کردہ مکان:۱۔ آپ سے یہ دریافت کرنا ہے۔ کہ مذکورہ مکان کی قیمت موجودہ لگائی جائے گی۔ یا جس قیمت پر مکان فروخت ہوچکا ہے؟

وراثتی مکان: ۲۔ مکان مشترکہ کی قیمت اگر موجودہ لگائی جائے گی تو مذکورہ بالا وراثتی مکان  کی بھی موجودہ  لگائی جائے ؟ شرعی وضاحت فرمائیں۔ جو کہ تاحال تقسیم نہیں ہوئی۔

خرید کردہ زمین: ۳۔ 16- 6 جو زمین  خریدی گئی۔ اس کی تقسیم کیسے ہوگی؟ جوکہ اب فروخت ہوچکی ہے۔ اور فریقین نے اپنا حصہ وصول کرلیا ہے۔ تفصیل خرید درج ذیل ہے۔

فریق اول     :                  70000

فریق دوم:             –

فریق سوم:                        10000

فریق چہارم:                      40000

120000

مذکورہ  زمین خریدنے کی وجہ سے مبلغ 60000 روپے قرض لینا پڑے۔ چاہے کاروبار میں رقم نکال کر ادا کی گئی اور مذکورہ 60000 کا روبار میں لگادے گئے۔ مختصراً عرض ہے کہ قرض کی نوبت زمین کے خریدنے کی وجہ سے پیش آئی۔ اور فریق دوم قرض کی ادائیگی سے انکاری ہے۔ کہ قرض لیتے وقت مجھے مشورہ نہیں لیا گیا جوکہ سراسر جھوٹ ہے، جبکہ تمام امور باہمی مشورہ سے ہوتے تھے۔ اور زمین فروخت ہونے پرا س نے اپنا پورا حصہ وصول کر لیا ہے۔ آپ سے یہ دریافت کرنا ہے کہ کیا فریق دوم اپنا حصہ وصول کرنے کا حق دار ہے یا نہیں؟ یا پھر مذکورہ زمین فروخت کی تقسیم کیسے ہوگی؟

4۔ دونوں فریق کے ذاتی اخراجات کی نوعیت کیا ہوگی؟ سرمایہ کے تناسب کے لحاظ سے ۔ یا بصورت دیگر؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ سوال نامےمیں دو گھروں اور ایک پلاٹ کا ذکر ہے:

۱۔ خرید کردہ مکان، جوکہ اب فروخت کردیا گیا ہے۔

۲۔ خرید کردہ پلاٹ ،  یہ بھی فروخت ہوگیا ہے۔

۳۔ وراثتی مکان، ابھی تک تقسیم نہیں ہوئی۔

۱۔ فروخت شدہ مکان کی چار سال قبل قیمت فروخت کا اعتبار ہے۔ موجودہ قیمت کا نہیں۔ لیکن اگر آپ کو آپ کا حصہ بلاوجہ  اس وقت نہیں دیا گی تو چار سال قبل اس رقم کی جتنی چاندی تھی اتنی چاندی یا اتنی چاندی کی مالیت کے برابر سونا دینا ضروری ہے۔

۲۔ فریق اول نے زمین کی خرید میں اپنی طرف سے جو رقم لگائی تھی خواہ وہ کسی سے قرض لے کر لگائی ہو، بہر حال فریق اول پر واجب الاداء، اس کل رقم کے حساب سے مکان کی قیمت فروخت میں سے حصہ نکالنا ہوگا۔

۳۔ وراثتی مکان کی تقسیم کی صورت میں موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved