- فتوی نمبر: 10-289
- تاریخ: 28 نومبر 2017
- عنوانات: عبادات > متفرقات عبادات
استفتاء
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرض نماز کی جماعت کے بعد ہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعا کرنا پیارے نبی ﷺ، خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم اجمعین یا ائمہ اربعہ رحمہ اللہ میں سے کسی سے ثابت ہے؟ تحریری جواب مرحمت فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
فرض نمازوں کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا متعدد احادیث سے ثابت ہے چنانچہ چند احادیث یہ ہیں:
1۔ عن محمد بن یحیی الأسلمي قال رأیت عبد الله بن الزبیر ورأی رجلا رافعاً یدیه یدعو قبل أن یفرغ منها قال له إن رسول الله صلى الله عليه و سلم لم یکن یرفع یدیه حتی یفرغ من صلاته. (المعجم الكبير: 266/14، رقم الحدیث: 14907)
ترجمہ: ….. حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا کہ نماز سے فارغ ہونے (یعنی سلام پھیرنے) سے پہلے وہ اپنے ہاتھ اٹھا کر (آخری قعدہ میں درود پڑھنے کے بعد کی اور سلام سے پہلے کی) دعا کر رہا ہے جب وہ نماز سے فارغ ہوا تو حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ(دعا کے لیے) اپنے ہاتھ نہ اٹھاتے تھے یہاں تک کہ آپ اپنی نماز سے فارغ ہو لیتے (فارغ ہو کر اور سلام پھیر کر پھر آپ ﷺ جو دعا مانگتے وہ ہاتھ اٹھا کر مانگتے)۔
2۔ عن الأسود العامري، عن أبيه، قال: صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الفجر، فلما سلم انحرف و رفع یدیه و دعا. (ابن أبي شیبة: 67/3)
ترجمہ: اسود عامری کے والد کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکے پیچھے فجر کی نماز پڑھی جب آپ نے سلام پھیرا تو آپ نے اپنا رخ پھیر لیا (اور مقتدیوں کی طرف رخ کر کے بیٹھ گئے) اور اپنے ہاتھ اٹھائے اور دعا کی۔
ان احادیث سے یہ بات تو واضح ہو گئی کہ آپ ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین فرض نمازوں کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا مانگا کرتے تھے لیکن فرض نمازوں کے بعد جب آپ ﷺہاتھ اٹھا کر دعا مانگتے تھے تو اس وقت دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم اپنی اپنی دعائیں مانگتے تھے؟ یا آپ ﷺ دعا مانگتے تھے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آمین آمین کہتے تھے؟ ان دونوں طریقوں میں سے نہ تو کسی ایک کی صراحت ہے اور نہ ہی کسی ایک کی نفی ہے اس لیے اصولاً تو یہ دونوں ہی طریقے درست ہیں اور کسی بھی ایک طریقے کو غلط یا بدعت نہیں کہہ سکتے۔ البتہ مندرجہ ذیل دلائل کی وجہ سے راجح یہی معلوم ہوتا ہے کہ جب آپ ﷺ نمازوں کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعائیں مانگتے تھے تو اس وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بجائے اپنی اپنی دعاؤں میں لگنے کے آپ ﷺ کی دعاؤں میں شریک ہو کر آپ ﷺ کی دعاؤں پر آمین کہتے تھے۔ دلائل یہ ہیں:
1۔ دعا مانگنے کا یہ طریقہ (کہ ایک شخص دعا مانگے اور دوسرا اس دعا پر آمین کہے) بعض موقعوں میں خود آپ ﷺ سے منقول ہے:
عن كعب بن عجرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : احضروا المنبر فحضرنا فلما ارتقى درجة قال : آمين فلما ارتقى الدرجة الثانية قال : آمين فلما ارتقى الدرجة الثالثة قال : آمين، فلما نزل قلنا يا رسول الله لقد سمعنا منك اليوم شيئا ما كنا نسمعه قال : إن جبريل عليه الصلاة و السلام عرض لي فقال : بعدا لمن أدرك رمضان فلم يغفر له قلت آمين فلما رقيت الثانية قال بعدا لمن ذكرت عنده فلم يصلي عليك قلت آمين فلما رقيت الثالثة قال بعدا لمن أدرك أبواه الكبر عنده فلم يدخلاه الجنة قلت آمين. (المستدرک للحاکم، رقم الحدیث: 7256)
ترجمہ: حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ ﷺنے فرمایا منبر کے قریب ہو جاؤ۔ ہم لوگ منبر کے قریب ہو گئے۔ جب آپ منبر کے پہلے درجہ پر چڑھے تو فرمایا آمین اور جب دوسرے درجہ پر چڑھے تو فرمایا آمین اور جب تیسرے درجہ پر چڑھے تو فرمایا آمین۔ جب آپ (ہدایات دے کر فارغ ہوئے اور ) نیچے اترے تو ہم نے کہا اے اللہ کے رسول! آج ہم نے آپ سے (منبر پر چڑھتے ہوئے) ایسی بات سنی جو پہلے نہیں سنتے تھے۔ آپ ﷺنے فرمایا (جب میں نے پہلے درجہ پر قدم رکھا تو) جبرئیل میرے سامنے آئے اور انہوں نے کہاہلاک ہو وہ شخص جس نے رمضان (کا مہینہ) پایا پھر بھی اس کی مغفرت نہیں ہوئی ( اس پر) میں نے کہا آمین۔ پھر جب میں دوسرے درجہ پر چڑھا تو انہوں نے کہا ہلاک ہو وہ شخص جس کے سامنے آپ کا (نام) ذکر ہو اور وہ آپ پر درود نہ پڑھے (اس پر بھی) میں نے کہا آمین ۔ جب میں تیسرے درجہ پر چڑھا تو انہوں نے کہا کہ ہلاک ہو وہ شخص جس کے سامنے اس کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک بڑھاپے کو پہنچیں اور وہ اس کو جنت میں داخل نہ کرائیں (اس پر بھی) میں نے کہا آمین۔
2۔ دعا مانگنے کا یہ طریقہ (کہ ایک شخص دعا مانگے دوسرا آمین کہے) دعا کے قبول ہونے کے زیادہ قریب ہے۔ چنانچہ غزوۂ احد کے موقعہ پر حضرت عبد اللہ بن جحش رضی اللہ عنہ نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اے سعد! آؤ مل کر دعا کریں۔ ہر شخص اپنی ضرورت کے موافق دعا کرے دوسرا آمین کہے کہ یہ قبول ہونے کے زیادہ قریب ہے دونوں حضرات نے ایک کونے میں جا کر دعا کی۔ اول حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے دعا کی …… اور حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے آمین کہی اور اس کے بعد حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے دعا کی …… اور حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے آمین کہی۔ (تاریخ خمیس بحوالہ حکایاتِ صحابہ، شیخ الحدیث مولانا زکریا رحمہ اللہ)
3۔ مسلمانوں کا تسلسل کے ساتھ اس پر عمل چلا آ رہا ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved