• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

(1)فوت شدہ کی طرف سے قربانی جائز ہے(2)اورایک سے زیادہ کی طرف سے قربانی کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کسی فوت شدہ عزیز کے لیے نفلی قربانی کرنی ہو ایک قربانی میں صرف ایک نام کی نیت کرنی ہوتی ہےیا ایک قربانی میں ایک سے زیاذہ آدمیوں کے ناموں کی نیت بھی جاسکتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

فوت شدہ شخص کے لیے قربانی کرنے کی دوصورتیں ہیں:

1۔قربانی اپنی طرف سے کی جائے اورفوت شدہ کے لیے ایصال ثواب کیا جائے،اس صورت میں ایک سے زیادہ کی نیت بھی کی جاسکتی ہے۔

2۔نفلی قربانی فوت شدہ شخص کی طرف سے کی جائے۔یہ صورت قیاس کی رو سے تو جائز نہیں، البتہ استحسان کی رو سے جائز ہےاوراس صورت میں ایک قربانی ایک فوت شدہ شخص کی طرف سے کی جاسکتی ہے،زیادہ کی طرف سے نہیں کی جاسکتی

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved