- فتوی نمبر: 28-274
- تاریخ: 16 نومبر 2022
استفتاء
فیروزہ نامی پتھر جس کو شیعہ باعث برکت سمجھتے ہیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قاتل ابولؤلؤ فیروز کےنام سے اس کو باعث برکت سمجھتے ہیں۔کیا اس کا پہننا جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
فیروزہ نامی پتھر کے باعثِ برکت ہونے کی کوئی شرعی دلیل نہیں لہٰذا اسے برکت کی نیت سے پہننا جائز نہیں، بالخصوص جبکہ شیعہ اسے حضرت عمرؓ کے قاتل کے نام کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے عام کرنے میں کوشاں ہوں۔
آپ کے مسائل اور ان کا حل (1/552)میں ہے:
سوال:لعل ، یاقوت، زمرد، عقیق اور سب سے بڑھ کر فیروزہ کے نگ کو انگوٹھی میں پہننے سے کیا حالات میں تبدیلی رونما ہوتی ہے؟ اور اس کا پہننا اور اس پر یقین رکھنا جائز ہے؟
جواب: پتھروں کو کامیابی وناکامی میں کوئی دخل نہیں، حضرت عمرؓ کے قاتل کا نام فیروز تھا، اس کے نام کو عام کرنے کے لیے سبائیوں نے "فیروزہ” کو متبرک پتھر کی حیثیت سے پیش کیا۔ پتھروں کے بارے میں نحس وسعد کا تصور سبائی افکار کا شاخسانہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved