• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

1-فدائی حملے کی تحقیق 2-اعضاء عطیہ کرنا جائز نہیں

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام

1.فدائی حملے جائز ہیں یا ناجائز؟کیا یہ خود کشی کے زمرے میں نہیں آتے؟

2.اپنے جسم کا کچھ حصہ( جیسے ایدھی مرحوم نے کیا) آنکھیں وغیرہ عطیہ کر دینا کیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1.اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت کا فدائی حملوں کے علاوہ اور کوئی حل نہ ہو تو فدائی حملے جائز ہیں جیسا کہ 1965 کی جنگ میں ہمارے فوجی نوجوانوں نے انڈیا کے ٹینکوں کو تباہ کرنے کے لیے کیا۔ایسی صورت حال میں فدائی حملے خود کشی کےزمرے میں نہیں آتے۔

2. ہندوپاک کےاکابر اہل علم کی تحقیق میں اپنے اعضا کا عطیہ کرنا جائز نہیں، کیونکہ انسان اپنے اعضا کا خود مالک نہیں بلکہ یہ اعضا الله تعالی کی طرف سے بطور امانت کے ہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved