• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

فدیہ کی رقم پر زکوٰۃ

استفتاء

میرے والد مرحوم کی نمازوں کا فدیہ تقریبا 54 لاکھ روپے بنتا ہے جس کے دینے کی نیت کی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس سال 29

شعبان کو ہم نے زکوٰۃ کا حساب کیا تو کیا اس فدیہ کی رقم پر بھی زکوٰۃ ہو گی؟ جبکہ اس رقم کو ہم نے بطور فدیہ ادا کرنے کی نیت اور ارادہ کر رکھا ہے۔ واضح رہے کہ سائل کے والد نے فدیہ کی وصیت نہیں کی تھی، سائل تبرعاً فدیہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اس سال کی زکوٰۃ کا حساب لگاتے ہوئے ان 54 لاکھ کی بھی زکوٰہ دی جائے گی جو کفارہ کی نیت سے الگ کر لیے ہوئے ہیں۔

و إن كا له نصاب فاضل عن الدين زكاة لعدم المانع و المراد دين له مطالب من جهة العباد و ما لا مطالب له من جهة العباد لا يمنع كالكفارات و النذور و وجوب الحج و نحوه. (كتاب الاختيار: 1/ 131)

قوله: (بخلاف دين نذر) كما إذا كان له مأتا درهم و نذر أن يتصدق بمأة منها فإذا حال الحول عليها تلزمه زكاته …. (و كفارة) أي بأنواعها. (رد المحتار: 3/ 212) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved