- فتوی نمبر: 14-114
- تاریخ: 25 مارچ 2019
- عنوانات: عبادات > نماز > نماز کے فدیہ کا بیان
استفتاء
(۱)میری بیوی فوت ہوگئی ہیں بیماری کی وجہ سے ان کی آخری عمر کی نمازیں ادا نہیں ہو سکیں ،فدیہ دینا چاہتا ہوں میرا ہوٹل کاکام ہے اگر میں کھانا پکا کر مساکین کو کھلادیا کروں کیا مناسب ہے ؟(۲)اگر کوئی اور صورت بہتر ہے تو راہنمائی کریں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(۱۔۲) فدیہ میں مساکین کو دو قت کھانا کھلادینا بھی کافی ہے تاہم بہتر صورت یہ ہے کہ مساکین کو رقم دیدی جائے تاکہ وہ اپنی ہر طرح کی ضرورت پورکرسکیں ۔
نوٹ: جن مساکین کو صبح کھانا کھلایا گیاہو انہی کو شام کو کھلانا ضروری ہو گا ورنہ فدیہ ادا نہ ہو گا۔
في الشامية(365/3)
فدية کل صلاة ولو وتر ا کما مر في قضاء الفوائت کصوم يوم علي المذهب ۔۔۔۔وهل تکفي الاباحة في الفدية قولان المشهور نعم قوله (علي المذهب )وماروي عن محمد بن مقاتل اولا من انه يطعم عنه واعتمد الکمال لصلوت کل يوم نصف صاع کصومه رجع عنه وقال کل صلاة فرض کصوم يوم وهو الصحيح قوله (المشهور نعم )فان ماورد بلفظ الاطعام جاز فيه الاباحة والتمليک بخلاف مابلفظ الاداء والايتاء فانه للتمليک کما في المضمرات وغيره قهستاني ۔
في الدرالمختار(145/5)
وان اراد الاباحة فغداهم وعشاهم او غداهم واعطاهم طعمة العشاء اوالغداء واطعمهم غدائين او عشائين او عشاء وسحور او اشبعهم جاز۔۔۔۔اطعم مأةعشرين لم يجز الا عن نصف الاطعام فيعيد علي ستين منهم غداء او عشاء او في يوم آخرالخ
اور عزیزالفتاوی (316)میں ہے:
فدیہ ایک نماز کا نصف صاع گندم یا اس کی قیمت ہے فدیہ میں تملیک اور اباحت دونوں درست ہیں لیکن اباحت میں یہ شرط ہے کہ ایک مسکین کو دو وقت کھانا کھلاوے اور اگر دو مسکینوں کو ایک وقت شکم سیر کھانا کھلایا توفدیہ ادا نہ ہو گا،جب تک کہ ان میں سے ایک کو دوسرے وقت کھانا نہ کھلاوے(یعنی اگر ایک کو دوسرے وقت بھی کھلادیا تو ایک نماز کا فدیہ ادا ہوجائے گا اور اگر دونوں کو دوسرے وقت بھی کھلادیا تو دو نمازوں کا فدیہ ادا ہوجائے گا) اسی طرح تمام نمازوں کاحساب کرکے فی نماز دو،دو آدمیوں کو ایک وقت میں شکم سیر کھلانے سے فدیہ ادا نہ ہو گا(جب تک کہ انہی مسکینوں کو دوسرے وقت کھانا نہ کھلایا جائے)
© Copyright 2024, All Rights Reserved