• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

فنکا مائیکرو فائنانس بینک میں نوکری کرنا

استفتاء

کیا   فنکامائیکرو فائنانس بینک (کنوینشنل بینک) میں نوکری کرنا جائز ہے؟

وضاحت مطلوب ہے کہ آپ کی وہاں کیا نوکری ہو گی؟

جوابِ وضاحت: سافٹ وئیر ڈویلپر کی، سافٹ وئیر ڈویلپر بینک کے لیے ایپلی کیشن بناتا ہے ، اس  کو چلاتا ہے اور کچھ عرصہ بعد اپ ڈیٹ کرتا ہے۔

تنقیح : (1)سائل مذکورہ بینک میں فی الحال ملازم نہیں بلکہ ملازمت  کرنا چاہتا ہے ۔(2)ملازمت وقت کے اعتبار سے ہے یعنی ہفتہ  میں دن اور وقت مقرر ہے جو بینک میں دینے ہی ہیں ایسا نہیں کہ صرف عمل پر اجارہ ہو۔(3) صارفین کے استعمال کے لیے ایپلی کیشن  بنانی ہے جو جیز کیش ایپ کی طرح ہے،جو  (1) آن لائن  رقم  کی منتقلی  ،(2) بلوں کی ادائیگی ،(3) بيلنس كی معلومات وغیرہ کے لیے استعمال ہو گی اور اکاؤنٹ کی ساری تفصیلات اس میں موجود ہوں گی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ نوکری  کی گنجائش ہے ۔

توجیہ : مذکورہ صورت میں چونکہ سائل کی ذمہ داری بینک کے صارفین کے لیے آن لائن ایپ بنانے اور چلانے کی ہے جبکہ صارفین میں  صرف سیونگ (سودی) اکاؤنٹ والے ہی نہیں ہوتے بلکہ ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں کرنٹ اکاؤنٹ والے بھی ہوتے ہیں   فقہی ضابطے کے اعتبار سے اس کی نظیر عام حالات میں اسلحہ کی فروخت  ہے کہ جس کا استعمال دونوں طرح ممکن ہے جبکہ مستعمل کے بارے میں حتماً معلوم نہ ہو کہ وہ اسے معصیت میں استعمال کرے گا۔یہ ایسے ہی ہے جیسے بینک کو رجسٹر  دینا جس پر  وہ اپنے حساب کتاب درج کرے گا جس میں سودی بھی ہوسکتے ہیں اور غیر سودی بھی ۔نیز اس ایپ کا براہ راست سیونگ اکاؤنٹ والوں کے سودی ایگریمنٹ سے کوئی تعلق  بھی نہیں ہوتا بلکہ یہ تو جو لوگ بینک کے صارف بن چکے  ہوں ان کی سہولت کے لیے استعمال ہوتی ہے۔   لہذا مذکورہ نوکری  کی گنجائش ہے۔

شرح مختصر الطحاوي للجصاص (8/ 560) میں ہے:

(وكره بيع السلاح من أهل الفتنة، وفي عساكر الفتنة، ولا بأس ببيعه في الأمصار، وممن لا نعرفه من أهل الفتنة). وكل ذلك لأن في بيعه من أهل الفتنة معونة لهم عليها، كما يكره بيع السلاح من أهل الحرب وأما بيعه في الأمصار: فلا بأس به؛ لأن أمرهم محمول على الجواز والصحة، كما أن من رأيناه من أهل المصر لا يجوز أن نظن به أنه من أهل الفتنة ما لم نتيقن

فقہ البیوع(2/1065)میں ہے:

اما اذا كانت الوظيفة ليس لها علاقة مباشرة بالعمليات الربوية، مثل. . . . .سائق السيارة، او العامل على الهاتف، المؤظف المسؤول عن صيانة البناء، او المعدات، او الكهرباء، او المؤظف الذي يتمحض عمله في الخدمات المصرفية المباحة مثل تحويل المبالغ، والصرف العاجل للعملات، واصدار الشيك المصرفي، او حفظ مستندات الشحن، او تحويلها من بلد الى بلد، فلا يحرم قبولها ان لم يكن بنية الاعانة على العمليات المحرمة، وان كان الاجتناب عنها اولى.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved