- فتوی نمبر: 14-222
- تاریخ: 04 جون 2018
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مودبانہ عرض ہے کہ آپ نے فقہ البیوع کا جو حوالہ دیا ہے یہ مفتی محمد تقی صاحب دامت برکاتہم کا قدیم قول ہے۔ اس فتوی سے وہ رجوع کرچکے ہیں۔ تفصیل دیکھنے کے لئے فتاوی عثمانی جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 150 ملاحظہ فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
فتاوی عثمانی جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 150 پر مذکورہ فتوے میں جس رجوع کا ذکر کیا گیا ہے اس کاتعلق’’ الشیک المصرفی‘‘ یعنی بینک ڈرافٹ سے ہے جبکہ ہمارے فتوے اور فقہ البیوع کے ذکر کردہ حوالے کا تعلق عام چیک سے ہے۔’’الشیک المصرفی ‘‘شانی( بینک ڈرافٹ) کے بارے میں فقہ البیوع میں بھی وہی بات مذکور ہے جو فتاوی عثمانی میں مذکور ہے اس لئے دونوں حوالوں میں کوئی تعارض نہیں۔
فقه البیوع:446/1
وبهذا یمکن ان یقال ان القبض علی الشیک المصرفی قبض علی محتواه بطریق الوکالة لاالحوالة ۔
فقه البیوع451/1
وقد شاع فی کثیر من البیوع الرائجة الیوم ان المشتری یوفی الثمن بطریق اصدار الشیک الشخصی باسم البائع او یصدر الشیک لحامله ۔۔۔وحقیقة هذه العملیة فقها ان المشتری یحیل البائع علی بنکه ۔۔فالظاهر کون الحوالة بمنزلة القبض فی حق براءة ذمة المحیل فقط۔۔ومن هذه الجهات یصعب ان یقال ان قبض الشیک الشخصی قبض لمحتواه فی الصرف
© Copyright 2024, All Rights Reserved