• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

فیصد مقرر کرنے میں اختلاف

استفتاء

ایک آدمی کی بہت سی جگہوں سے رقم نہیں مل رہی تھی تو اس نے کسی کو کہا کہ تم میری رقم واپس دلوا دو، تو میں اس رقم میں سے  10 فیصد حصہ آپ کو دوں گا۔ اب اس بندے نے ایک دو جگہ سے رقم  وصول کی اور معاوضہ 10 فیصد حصہ لیا۔ اب اس نے ایک جگہ سے رقم وصول کی اور اس کا 25 فیصد رکھ لیا اور باقی 75 فیصد اس مالک کو دیا۔ اور پھر کہنے لگا کہ مجھے 25 فیصد اور دو۔ کیونکہ تمہار اور میرا معاملہ 50 فیصد کا ہوا تھا۔ اب دونوں میں جھگڑا ہوگیا۔ مالک قسم کھاتا ہے کہ میں نے اس کو 10 فیصد کا کہا تھا۔ دوسرا شخص بھی قسم کھاتا ہے کہ مالک نے مجھے 50 فیصد کا کہا تھا۔ اب شریعت میں کس کی قسم کا اعتبار ہوگا۔ اور فیصلہ کس کے حق میں ہوگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ مالک مدعی علیہ  اور زیادتی کا انکاری ہے اور شریعت کا ضابطہ ہے کہ جب مدعی کے پاس گواہ نہ ہوں تو مدعا علیہ کی قسم کا اعتبار کیا جاتا ہے، لہذا مذکورہ صورت میں  مالک کی قسم کا اعتبار ہوگا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved