• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

For U Real Estate کمپنی کے ساتھ سرمایہ کاری کا حکم

استفتاء

کیا اس طرح کی کمپنی میں سرمایہ کاری کرکے نفع کمانا جائز ہے؟

شرائط درج ذیل ہیں:

1) فریق دوم نے فریق اول کو11ماہ تک کاروبار کے لیے  150000دئیے ہیں۔

2)فریق اول ہر ماہ فریق  دوم کو سرمایہ کا 8 سے 10 فیصد حصہ بطور نفع ادا کرنے کا پابند ہو گا۔

3)فریق دوم 6 ماہ سے پہلے اپنا سرمایہ واپس نہیں لے سکتا۔

4)اگر فریق دوم 6 ماہ بعد اپنا سرمایہ نکالنا چاہے تو اس کے لیے اس کو ایک ماہ قبل تحریری نوٹس دینا ہو گا ۔

5)سرمائے کی واپسی کے نوٹس کے بعد فریق اول ، فریق دوم کوایک ماہ کا نفع نہیں دے گا۔

(6پہلے چھ ماہ کے دوران کسی بھی قسم کے نقصان یا جانوروں کی ہلاکت کی صورت میں فریق اول فریق دوم کو سرمائے کی رقم واپس کرے گا۔

(7معاہدے کے چھ ماہ بعد اگر کوئی نقصان ہوا یا کوئی گائے بکری مر گئی تو سرمائے میں سے 30 فیصد کٹوتی کی جائے گی اورفریق اول فریق دوم کو   سرمائے  کا دوسرا حصہ یعنی 70 فیصد ادا کرے گا۔

(8فریقین اس معاہدے پر عمل کرنے کے پابند ہوں گے۔

1) Second party has given the amount of rupees 150000 to the first party for business for 11months.

2)Party will be bound to pay profit every month to the second party on 8% to 10% of the capital amount.

3)Second party cannot withdrawal his/her capital amount before 6 months.

4)If the Second party wants to withdrawal the capital amount after 6months then she/he will give a written notice to the first party one month in advance.

5)Upon   receipt of written notice of return on investment form the second party the first party will not be required to pay 1month profit.

6)In Case of any loss or death of cow got in the first 6 months of agreement amount will be return to the second party from the first party.

7)In case of any loss or death of cow got after 6 months of agreement 30% amount will be deducted from the capital amount and other half 70% will be returned to the second party from the first party.

8)Parties will be bound to abide the agreement.

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ کمپنی سے نفع حاصل کرنا جائز نہیں ہے،جس کی وجوہات مندرجہ ذیل ہیں :

1)شرط نمبر 2 کے مطابق مذکورہ کمپنی میں سرمایہ کار(انویسٹر) کو سرمایہ (انویسٹمنٹ )کا8 سے 10 فیصد حصہ بطور نفع  دیا جاتا ہے جو کہ نفع فکس کرنے کی ہی ایک صورت ہےجبکہ شرعی لحاظ سے سرمایہ کاری کی صورت میں نفع کو فکس کرنا جائز نہیں ہے، درست طریقہ یہ ہے کہ کاروبار میں ہونے والے حقیقی نفع کا  فیصدی حصہ بطور نفع  دیا جائے نیز اس حصے کا متعین ہونا بھی ضروری ہے اس میں رد و بدل کرنا جائز نہیں  جبکہ مذکورہ کمپنی میں فیصدی حصہ بھی متعین نہیں ہے بلکہ 8سے 10 فیصد کے درمیان بدلتا رہتا ہے ۔

2)شرط نمبر6اور7 کے مطابق  پہلے چھ ماہ کے دوران نقصان ہونے کی صورت میں کمپنی ،سرمایہ کار کو اس کا مکمل سرمایہ واپس کرنے کی پابند ہوگی جبکہ چھ ماہ کے بعد نقصان ہونے کی صورت میں 70فیصد سرمایہ واپس کرنے کی پابند ہو گی ،شرعی لحاظ سے ورکنگ پارٹنر کو ہر حال میں نقصان کا ذمہ دار قرار دینا جائز نہیں ہے،ورکنگ پارٹنر صرف اسی صورت میں نقصان کا ضامن ہوتا ہے جس صورت میں اس کی کوتاہی کی وجہ سے کاروبار میں نقصان ہوا ہو ورنہ نقصان انویسٹر کا ہوگا۔

فتاوٰی قاضی خان (7/165)میں ہے:

المضاربة تفسد باشياء منها اذا شرط على المضارب ضمان ما هلك في يده

شرح المجلہ (4/301)میں ہے:

م 1411: یشترط في المضاربة كشركة العقد كون راس المال معلوما و تعيين حصة العاقدين من الربح جزءا شائعا كالنصف والثلث

وقول هذه المادة وتعيين حصة العاقدين من الربح الخ يتضمن  اشتراط ثلاثة امور الاول ان يكون نصيب كل منهما من الربح معلوما حتى لو كان مجهولا بان شرط للمضارب جزءا او شيئا او ردد بين النصف والثلث مثلاّ تكون فاسدة

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved