- فتوی نمبر: 16-293
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ
فوریکس کرنسی ایکسچینج
گزارش ہے کہ میں فوریکس ٹریڈنگ کرتا ہوں جس میں کسی کرنسی کو دوسری کرنسی کے مقابلے میں خرید لیا جاتا ہے،اچھا منافع ملنے پر اسے بیچ دیا جاتا ہے، کئی بار ہمیں نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے ،مثال کے طور پر میں ڈالر کے بدلے میں چیپانیز،ین خرید لیتا ہوں اس نیت کے ساتھ کہ ڈالر کی قیمت کم ہوگی اورین کی قیمت بڑھ جائے گی۔
اس کاروبار کو آج کل جدید ٹیکنالوجی انٹرنیٹ کی مدد سے کمپیوٹر اور ٹچ موبائل کے ذریعے کہیں بھی کسی بھی جگہ کیا جاسکتا ہے، اس کاروبار میں وکیل/کفیل یا دلال کی ٹیم کے ذریعے کیا جاتا ہے جس کے اہم قانون درج ذیل ہیں:
- بروکر کی ذمہ داری ہے آپ کو مارکیٹ کے رئیل ریٹس کی اطلاع سےہر وقت سے باخبر رکھے گا۔
2.بروکر صرف اور صرف معیاری کرنسی ڈالر کو قبول کرے گا اور آپ کا نقصان ہویا ہونے والا منافع، آپ کو ڈالر کی صورت میں ملے گا.
3.آپ کو اس بات کا حق ہوگاکہ آپ کسی بھی وقت کسی بھی جگہ کسی بھی کرنسی کو کسی بھی کرنسی کے مقابلے میں خرید سکتے ہیں اور بیچ بھی سکتے ہیں.
- ہر کرنسی کو کسی بھی کرنسی کے مقابلے میں خریدنے پر بروکر آپ سے بتائی گئی فیس سپیریڈ یا کمیشن وصول کرے گا جو کہ صرف ایک بار ہوگا۔
5.مسلمانوں کے لئے بروکر نے سویپ/ سود سے پاک اکاؤنٹ دئیے ہوئے ہیں جس کا انتخاب کرنے کی اجازت ہر مسلمان تجارت دار کو دی گئی ہے.
6.آپ اپنی انوسٹمنٹ یعنی پیسہ کبھی کسی بھی وقت بروکر کو دئیے جاسکتے ہیں اور اس کے بتائےگئے ٹائم پر لے سکتے ہیں جو کہ ڈالر کی صورت میں باہر آئے گی.
- بروکراس بات تجارت دار کے ساتھ ایگریمنٹ ہوتا ہے، جب بھی آپ کسی کرنسی کو خرید لیتے ہیں تو بروکر آپ کی خریدی گئی کرنسی کو اپنے پاس محفوظ رکھتا ہے، جب تک آپ سے بچنے کا حکم نہیں دیتے ایک سال ہی کیوں نہ گزر جائے وہ آپ کے حکم کا پابند ہوگا.
- آجکل فراڈ کی دنیا میں بروکرز ایسے نکل آئے ہیں جو آپ کو کرنسی بھیجے جانے پر اس کی رسید تو دے دیتے ہیں لیکن حقیقت مارکیٹ میں کرنسی کو خریدتے نہیں لیکن ایک علم رکھنے والا شخص ایک حقیقی بروکر کی پہچان کر سکتا ہے اور آج کل اسے مارکیٹ میں آسانی سے مل جاتے ہیں۔
- فوریکس ٹریڈنگ خطرناک ہے بغیر علم کے یا ٹرینگ کے اس کاروبار کو کرنا نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، نقصان کی صورت میں بروکر ذمہ دار نہیں ہے۔
محترم مفتی صاحب ان صورتوں کو کو مدنظر رکھتے ہوئے فوریکس ٹریڈنگ کی جائے تو اس سے آنے والا منافع ہمارے لیے حلال ہوگا یا حرام؟
نوٹ:محترم میں نے اپنے زندگی کے پانچ سال اس کاروبار میں گزارےہیں، لگاتارمحنت کے ساتھ اور یہ تمام چیزیں بڑے دھیان سے لکھ رہا ہوں.
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
فاریکس کا کاروبارمتعدد شرعی خرابیوں سے خالی نہیں،اس لئے جائز نہیں، آپ چونکہ کرنسی کے اندر فاریکس کا کام کرنا چاہتے ہیں، لہذا کرنسی میں فاریکس کی شرعی خرابی یہ ہے کہ شریعت کا تقاضا ہےکہ جب ایک کرنسی کادوسری کرنسی سے تبادلہ ہو تو کسی ایک جانب سے سودے کے وقت ادائیگی ضروری ہے ،نہ آپ ڈالردیں اور نہ ہی دوسرا شخص آپ کو موقع پر جاپانی ینز دے شریعت کی نگاہ میں یہ سود کی ایک شکل ہے( اگرچہ کچھ ہی دیر میں بروکر آپ کی طرف سے دوسرے شخص کو ڈالر دے کر جاپانی ین لے بھی لے)۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved