- فتوی نمبر: 33-369
- تاریخ: 04 اگست 2025
- عنوانات: مالی معاملات > متفرقات مالی معاملات
استفتاء
میں ایک فری لانسر سوشل میڈیا مینیجر ہوں ۔مجھے ایک امریکن کلائنٹ ملی ہیں ۔جیسا کہ آپ جانتے ہیں، موجودہ اسرائیل، فلسطین جنگ میں امریکہ کی اسرائیل کو کھلی حمایت کے باعث ہم مسلمان افراد اور ادارے امریکی مصنوعات اور کمپنیوں کا بائیکاٹ کر رہے ہیں، بالخصوص وہ کمپنیاں جو براہِ راست اسرائیل کی مدد کر رہی ہیں، جیسے “KFC” وغیرہ۔
ایسے حالات میں میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایک مسلمان کے طور پر، کسی عام امریکی فرد کے ساتھ کام کرنا شرعی طور پر درست ہے، خاص طور پر جب یہ تعلق کاروباری ہو؟
میرے کیس میں، میری ایک امریکی کلائنٹ ہیں، جو 56 سالہ عیسائی خاتون ہیں۔ وہ ایک درمیانے طبقے سے تعلق رکھتی ہیں، ایک چھوٹے سے دیہی علاقے میں رہتی ہیں، اور انہوں نے بچوں کے کپڑوں کا ایک چھوٹا سا کاروبار شروع کیا ہے جیسا کہ نرسری ایج کے بچوں کے کپڑے، سادہ و چھوٹے پیمانے پر اُن کا کاروبار تقریباً ایک یا دو سال سے جاری ہے، مگر اب تک وہ کوئی خاص سیلز نہیں کر سکیں، یعنی بزنس تاحال ناکام رہا ہے اور وہ جدوجہد کر رہی ہیں۔
میرا ان کے ساتھ کام کا مقصد یہ ہے کہ میں ان کے لیے ایک paid social media growth strategy تیار کروں جس میں میں ان کی سوشل میڈیا پر کی جانے والی غلطیوں کی نشاندہی کروں گی، انہیں بتاؤں گی کہ کیا اور کیسے پوسٹ کرنا چاہیے، اور ایک مکمل گائیڈ یا پلان دوں گی کہ وہ سوشل میڈیا پر اپنی موجودگی کیسے بہتر بنا سکتی ہیں۔ یہ مکمل پیشہ ورانہ (professional) سروس ہے، جس کے بدلے میں میں فیس چارج کروں گی ۔
میری نیت یہ ہے کہ میں ایک حلال ذریعہ معاش سے رزق حاصل کروں، لیکن چونکہ کلائنٹ کا تعلق امریکہ سے ہے، اور موجودہ حالات میں حساسیت بڑھ گئی ہے، تو میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ:
1۔ کیا ایسے کسی فرد کے ساتھ کام کرنا، جو کسی حکومتی ادارے سے منسلک نہیں ہے ،بلکہ خود بھی معاشی طور پر جدوجہد کر رہی ہیں، شرعی لحاظ سے درست ہے؟
2۔اور کیا یہ کام حلال اور جائز ہے؟
وضاحت مطلوب ہے: آپ کو اس میں کام کیا کرنا ہوگا؟ یعنی آپ کے مشورے کی نوعیت کیا ہوگی؟ وہ جو ایڈ چلائیں گی اس میں میوزک یا تصویر ہو گی؟ اس ایڈ کی مکمل ڈائریکشن آپ دیں گی یا اس کے علاوہ کچھ کام کریں گی غرض مکمل تفصیل بیان کریں۔
جواب وضاحت: میری پیشہ ورانہ خدمات کا تعلق “Organic Instagram Marketing”(انسٹاگرام کی فطری تشہیر) سے ہے، صرف مشورے اور حکمت عملی (strategy) کے ذریعے سوشل میڈیا پیجز کو بہتر بنانے کا کام کر رہی ہوں ۔
موجودہ کلائنٹ کے لیے کام:
Strategy (حکمت عملی)
ایک تحریری پلان ہوتا ہے جس میں میں کلائنٹ کو یہ مشورے دیتی ہوں۔ان کے موجودہ پیج پر کیا چیزیں ٹھیک ہیں اور کیا بہتر کی جا سکتی ہیں۔کس قسم کا مواد (content) زیادہ مؤثر ہوگا۔کس انداز سے بات کرنی چاہیے (مثلاً تعلیمی، معلوماتی، دوستانہ)،کون سے دن پوسٹ کرنا بہتر ہے،کن موضوعات پر بات ہونی چاہیے۔یہ سب مشورے کلائنٹ کے برانڈ، اس کے مقصد، اور اس کی audience (مجمع) کو ذہن میں رکھ کر دیے جاتے ہیں۔
Profile Audit (یعنی پیج کا جائزہ لینا)
یہ سروس اس بات کا تجزیہ ہوتی ہے کہ پیج کا بایو (bio)(عوامی تعارف) کیسا ہے؟فیڈ (feed) کی ظاہری ترتیب کیسی ہے؟کیا موجودہ پوسٹس برانڈ کی پہچان کو صحیح انداز سے پیش کر رہی ہیں یا نہیں؟پھر میں کلائنٹ کو رپورٹ دیتی ہوں کہ کیا بہتر کیا جا سکتا ہے۔
میں نہ اشتہارات (ads) چلاتی ہوں، نہ میوزک، نہ ویڈیوز یا تصاویر بناتی ہوں، نہ کسی ایڈ کی مکمل یا جزوی تیاری میری خدمات کا حصہ ہے۔
وضاحت مطلوب ہے: آپ تصویر یا میوزک یا کسی اور ناجائز چیز سے متعلق رہنمائی کرتے ہو یا نہیں؟
جواب وضاحت: نہیں ۔میں اس کے بارے میں تجاویز نہیں دیتی۔ یہ کام انہوں نے خود اپنی مرضی سے کرنا ہے ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت کی گنجائش ہے ۔
فیض الباری (4/460) میں ہے:
واعلم أن إتحاد الملة ليس بشرط فى عقد الإجارة.
فقہ البیوع (ص:166) میں ہے:
فيصح البيع والشراء من غير مسلم سواء أكان ذميا أم حربيا أو مستأمنا ولكن منع بعض الفقهاء من مبايعته لبعض العوارض لا لكونه غير أهل للتعاقد وان هذه العوارض إما لكون العقد يؤدى إلى إذلال مسلم أو إهانة مقدسات اسلامية أو إعانة المحارب على محاربته للمسلمين أو معارضة المصالح السياسية للاسلام والامة المسلمة.
فتاویٰ محمودیہ (19/546) میں ہے:
کفار سے دوستانہ تعلق اور دلی محبت حرام ہے۔ لقوله تعالى: ياايها الذين امنوا لا تتخذوا الذين اتخذوا دينكم هزوا ولعبا۔ البتہ دنیوی معاملات میں لین دین وغیرہ درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved