• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

گاہک  کو چیزیں دکھانے کی اجرت لینا

استفتاء

میں ایک دوکاندار ہوں، میرا سوال یہ ہے کہ کسٹمرز آکر بہت ٹائم چیزوں کو دیکھنے میں خرچ کرتے ہیں، یہ دکھادیں، وہ دکھادیں۔ سب کچھ دیکھنے کے بعد بھی کچھ نہیں خریدتے۔ کیا ایسا ممکن ہے کہ ہم اس چیزکے تھوڑے چارجز رکھ لیں کہ ہم آپ کو آدھا گھنٹہ دیں گے اور مکمل تسلی سے چیزیں دکھائیں گے، اگر آپ ہم سے کوئی چیز خریدتے ہیں تو کوئی چارجز نہیں، لیکن آپ ہم سے کوئی چیز نہیں خریدتے تو یہ ہماری معمولی سی فیس ادا کر دیں۔

کیا ہم ایساکر سکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت جائز نہیں۔

توجیہ: مذکورہ صورت کا حاصل یہ ہے کہ دکاندار گاہک کو چیزیں دکھائے گا اور اس پر گاہک سے اجرت بھی وصول کرے گا (اگرچہ وہ اجرت بھی ہر صورت میں نہ ہوگی) جبکہ  گاہک کو  اپنا سامان دکھانا دکاندار کی  اپنی ذمہ داری ہوتی ہے جس  نفع  بھی اسی کو حاصل ہوتا ہے اس لیے گاہک کو اپنی چیزیں دکھانا  قابل اجرت نہیں بن سکتا نیز عرف وعادت میں بھی اسے قابل اجارہ شمار نہیں کیا جاتا۔

بدائع الصنائع (4/ 192)ومنها أن لا ينتفع الأجير بعمله فإن كان ينتفع به لم يجز لأنه حينئذ يكون عاملا لنفسه فلا يستحق الأجربدائع الصنائع (4/ 192)ومنها أن تكون المنفعة مقصودة يعتاد استيفاؤها بعقد الإجارة ويجري بها التعامل بين الناس لأنه عقد شرع بخلاف القياس لحاجة الناس ولا حاجة فيما لا تعامل فيه للناس

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved