- فتوی نمبر: 8-304
- تاریخ: 22 مارچ 2016
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
مکرم و محترم مفتی صاحب! اس مسئلہ کے بارے میں فتویٰ پر مہر لگا کر دے دیں۔
لاہور کی سبزی منڈی میں دوسرے شہروں سے جو مال (آلو، پیاز وغیرہ) آتا ہے۔ اس گاڑی کے کرایہ کی رقم سے مزدور جو مال اتارتے ہیں، اس رقم سے 5 روپے فی بوری وصول کرتے ہیں، جس پر گاڑی کے مالکان راضی نہیں ہوتے ہیں۔ جبکہ گاڑی بک کرواتے ہوئے مالک گاڑی کو اس بات کا علم ہوتا ہے کہ میرے کرائے کی رقم سے منڈی میں مزدور 5 روپے فی نَگ (بوری) وصول کریں گے۔ جبکہ یہ مزدوری بیوپاری/ زمیندار سے 10 روپے وصول کی جاتی ہے۔ اس ضمن میں آڑھتی کا عملہ بیوپاری/ زمیندار کو سپورٹ کرتے ہوئے 5 روپے وصول کرتا ہے۔ اصل مزدوری فی بوری 15 روپے مقرر ہے جو کہ بیوپاری / زمیندار کے ذمہ آتا ہے۔
چند وضاحتیں: 1۔ یہ صرف لاہور کی منڈی کا عرف ہے۔
2۔ آڑھتی حضرات کے پاس بیوپاری حضرت کبھی کبھار آتے ہیں، آڑھتی حضرات خود ہی سارا کام کرتے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں گاڑی کے کرایہ کی رقم سے فی بوری 5 روپے مال اتارنے والے مزدور کو دینا جائز نہیں، کیونکہ مزدور نے گاڑی والے کی مزدوری نہیں کی، بلکہ زمیندار یا بیوپاری کی مزدوری کی ہے۔ لہذا اس کی مزدوری بھی زمیندار یا بیوپاری کے ذمے آئے گی۔
جب گاڑی والے کو بتا دیا جائے گا کہ آپ سے جو کرایہ طے کیا جا رہا ہے اس میں سے مزدور کی مزدوری کے کھاتے میں کچھ کٹوتی نہ ہو گی تو وہ بھی آئندہ کے لیے کرایہ کم طے کرے گا۔
و في شرح المجلة (1/ 540):
و كذا تفسد الإجارة لو استأجر بشرط لا يقتضيه العقد و لا يلائمه، و فيه نفع للعاقدين.
………………… فقط و الله تعالیٰ أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved