• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گاڑی کی انشورنس کروانا جائز نہیں ،البتہ جمع کروائی گئی قسطوں کے بقدر تلافی کروانا جائز ہے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایک کمپنی میں ملازم ہوں جہاں پر مجھے کام کرتے ہوئے تقریبا 14 سال ہو چکے ہیں، جب میری مدت ملازمت گیارہ سال ہوگئی تو میں نے کمپنی سے کہا کہ مجھے گاڑی چاہیے جس پر انہوں نے مجھےگاڑی خرید کردی، گاڑی کے کاغذات کمپنی کے نام پر ہیں جب تک کہ میں اس کی قسطیں ادا نہ کر دو ں ۔ جب کمپنی نے گاڑی خریدی تو اس کی انشورنس بھی کروائی جو کہ انہوں نے خود کروائی اوراس کی قسطیں مستقل ادابھی کررہے ہیں اب اگر گاڑی کاکچھ بھی نقصان ہو جائے توکیا میں وہ نقصان انشورنس کمپنی سے کلیم کر سکتا ہوں ۔کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟

مزید وضاحت:

میں نے جب اپنی کمپنی سے گاڑی کا تقاضا کیا تو اس نے قیمت کا پے آرڈر بنا کر مجھے دے دیا، میں نے وہ پے آرڈر شوروم والے کو دے کر اسی وقت گاڑی لے لی، میری کمپنی نے اپنی سیکیورٹی کے لئے/22000ازخود انشورنس کروائی جو کہ ایک سال کے لئے تھی، میں نے اپنی کمپنی کو گاڑی کی صرف اصل قیمت واپس کرنی ہے نہ تو زائدقیمت دینی ہے اور نہ ہی انشورنس کے پیسے دینے ہیں، میری کمپنی گزشتہ چارسال سے مخصوص رقم دے کر سال بہ سال مذکورہ گاڑی کی انشورنس کو ری نیو کرواتی ہے۔میں اپنی گاڑی کے چھوٹے موٹے اخراجات خود برداشت کرتا ہوں ، ان کاانشورنس کمپنی سےکلیم نہیں کرتا۔

حال ہی میں میری گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہوا ہے، جس میں مرمت کا خرچہ تقریبا چھ ہزار روپے ہوگا ،میری کمپنی کو ایکسیڈنٹ کا علم ہوا تو اس نے مجھ سے کہا کہ تم انشورنس کمپنی سے کلیم لو !میں نے کہا کہ میرا دل نہیں مانتا، اس پرکمپنی نے کہا کہ جب تم نے کلیم نہیں لینا تو ہمارے انشورنس کروانے کا کیا فائدہ ؟ہم آئندہ انشورنس ری نیو نہیں کروائیں گے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

انشورنس کروانااگرچہ ناجائزہےتاہم جمع کرائی گئی قسطوں کے بقدرنقصان کی تلافی کرواناجائزہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved