- فتوی نمبر: 16-21
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > کمپنی و بینک
استفتاء
پی کمپنی میں ایک انتظامیہ کا شعبہ(Admin Department) قائم ہے جس کی دیگر ذمہ داریوں میں سے کمپنی کی گاڑیوں کی مرمت وغیرہ کروانا بھی ہے۔چونکہ گاڑیوں کی مرمت وغیرہ کی ضرورت پیش آتی رہتی ہے ۔اسلئے گاڑیوں کی مرمت کروانے کے سلسلے میں ورکشاپ والوں سے یہ بات طے کی گئی ہے کہ جب بھی گاڑی میں کام کرنے کی ضرورت پیش آئے تو ہم آپ کے پاس ورک آرڈر بنا کر بھجیں گے اس کے مطابق آپ نے کام کرنا ہے اور اگر کوئی نیا کام گاڑی میں ہونے والا ہے تو پھر اس کام کے بارے میں ورکشاپ والے کمپنی سے منظوری لیتے ہیں ۔کمپنی کی طرف سے منظوری کے بعد وہ کام کرتے ہیں۔چنانچہ اس طریقہ کار کے مطابق وہ گاڑیوں کی مرمت کرتے رہتے ہیں۔
پی کمپنی کی طرف سے ورکشاپ والوں سے ہر دفعہ کام کروانے کی اجرت پہلے سے طے نہیں کی جاتی البتہ جو معمول کے کام ہوتے ہیں مثلاً انجن کا آئل چینج کروانا وغیرہ۔ پی کمپنی کو ایسی چیزوں کا ریٹ پہلے سے معلوم ہوتا ہے اس لئے ریٹ کے سلسلے میں نزاع کی نوبت پیش نہیں آتی۔نیز اگر کوئی بڑا کام کروانا ہو مثلاً انجن تبدیل کروانا تو ایسے کام شروع کرنے سے پہلے ورکشاپ والے اس کا خرچہ بتادیتے ہیں کہ اتنا ہوگا، پھر پی کمپنی کی طرف سے منظوری کے بعد وہ کام شروع کر دیتے ہیں۔
پی کمپنی کی طرف سے جب بھی کوئی کام کروایا جاتا ہے تو ورکشاپ والے اس کا ورک آرڈر اور بل کی رسیدیں اپنے پاس جمع کرتے رہتے ہیں اور مہینے کے آخر میں اس کی سمری بناکر پی کمپنی کو بھیج دیتے ہیں پھر پی کمپنی اس سمری کو دیکھنے کے بعد اس مہینے کے تمام بلز ادا کر دیتی ہے۔
گاڑیوں کی مرمت کروانے کے سلسلے میں مذکورہ بالا طریقہ کار کا شرعاً کیا حکم ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
گاڑیوں کی مرمت کروانے کے سلسلے میں مذکورہ بالا طریقہ کار شرعاً درست ہے۔
(۱) صحيح مسلم (۴/۱۸۳۶، دار احياء التراث العربي)
قال: أنتم أعلم بأمر دنياکم۔
(۲) سنن الترمذي: (حديث ۱۳۵۲)باب ما ذکر في الصلح بين الناس۔
المسلمون علي شروطهم إلا شرطاً حرّم حلالاً أو أحل حراماً۔
(۳) الشامية: (۹/۹، دارالمعرفة)
وشرطها کون الأجرة والمنفعة معلومتين، لأن جهالتهما تفضي إلي المنازعة۔
(۴) شرح المجلة: (۱/۳۵، المادة: ۴۴۸)
يشترط في صحة الإجارة رضي العاقدين
© Copyright 2024, All Rights Reserved