- فتوی نمبر: 4-329
- تاریخ: 21 فروری 2012
استفتاء
*** کے پاس ایک گائے ہے ، بکر اس میں شرکت کرنا چاہتا ہے، رضامندی سے جانور کی قیمت بیس ہزار روپے مقرر ہوگئی اور***نے دس ہزار روپے کے عوض آدھی گائے بکر کو بیچ دی۔ لیکن بکر نے حصہ شراکت مبلغ دس ہزار روپے *** کو نقد ادا نہیں کیے بلکہ وہ بکر پر قرض ہے اور طے پایا کہ فروخت کےبعد پہلے مالک بیس ہزار روپے رقم یعنی دس ہزار روپے جو بکر پر قرض ہے وصول کرےگا اور پھر باقی نفع آدھا آدھا ہوگا۔ کیا شراکت کی یہ صورت جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
گائے میں شرکت کا مذکورہ طریقہ درست ہے ۔ جیسا کہ عالمگیر ی میں ہے:
دفع بقرة إلى رجل على أن يعلفها و ما يكون من اللبن وا لسمن بينهما أنصافا فالإجارة فاسدة … و الحيلة في جوازه أن يبیع نصف البقرة منه بثمن و يبرئه عنه ثم يأمر باتخاذ اللبن و السمن فيكون بينهما.(4/ 446 ) ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved