- فتوی نمبر: 12-372
- تاریخ: 24 اکتوبر 2018
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
گذارش ہے کہ میرا گارمنٹس کی ایک کمپنی فوکس کے ساتھ عرصہ چار سال سے فرنچائز کا معاہدہ چل رہا تھا ۔اس کے مطابق دکان میں نے کرایہ پر حاصل کی تھی اور اس کو گارمنٹس کے کاروبار کے لیے مزین کیا تھا ۔دکان کے سارے اخراجات بمعہ لیبر اور ٹیکسوں کے میرے ذمہ تھے ۔فرنچائز کی ترتیب یہ تھی کہ میں نے کمپنی کو 30لاکھ روپے ایڈوانس دیئے تھے جس کی وجہ سے کمپنی مجھے 70لاکھ روپے تک کا مال بنا کر دکان پر دے دیتی تھی ۔
جو مال بھی فروخت ہوتا تھا اس کی قیمت فروخت کمپنی خود طے کرتی تھی ۔عام دنوں میں ہمیں قیمت فروخت کا 30فیصد ڈسکائونٹ ملتا تھا اور 70فیصد کمپنی کا ہوتا تھا ۔خصوصی دن مثلا 14اگست وغیرہ پر جب کمپنی سیل کا اعلان کرتی تھی تو ہمیں22 فیصد ملتا تھا اور اور کمپنی کا 78فیصد ہوتا تھا ۔اس سال کے شروع میں یہ بات سامنے آئی کہ ہماری دکان بہت اچھی جگہ پر ہے لیکن سیل کم ہے جبکہ یہاں سیل کو بآسانی بڑھایا جاسکتا ہے ۔اس کے لیے یہ صورت سامنے آئی کہ کمپنی ہماری جگہ پر ہماری نمائندہ بن کر خود کاروبار چلائے اور ہمارے ساتھ سارے معاملات بعینہ ویسے ہی رکھے ۔(کیونکہ کمپنی کا سسٹم وسیع ہوتا ہے اس کا تجربہ زیادہ ہوتا ہے افراد بھی زیادہ ہوتے ہیں ۔اس سے کمپنی کی نہ صرف سیل بڑھے گی بلکہ اسے کیش بھی فوری ملتا رہے گا ورنہ ہر فرنچائزی فروخت ہونے والے مال کے روز کے روز کمپنی کو پیسے جمع نہیں کرواتا کچھ نہ کچھ تاخیر کرد یتا ہے بلکہ بسااوقات کمپنی کے 7تا8لاکھ روپے نیچے لگائے رہتا ہے ۔) لہذا ہم نے کمپنی کی خواہش پر دکان کو مزید وسیع کیا اور اس میں بہترین تزیین وآرائش کی اور ہر اعتبار سے گارمنٹس کے کاروبار کے لیے ایک معیاری دکان تیار کی ۔چونکہ ہم پرانے کا م کو ایک نئے انداز سے کرنا چاہتے ہیں جس میں کچھ جزوی تبدیلی بھی ہونی ہے اس لیے ہم نے آپس کی رضامندی سے ایک معاہدہ تیار کیا ہے جس کی شرائط درج ذیل ہیں :
1۔جو مال کمپنی ہمیں پہلے بناکر دیتی تھی وہ ہمارے پاس سیل بیس پر امانت ہوتا تھااور اس کی چوری کی ذمہ داری ہماری ہوتی تھی ۔اب چونکہ مال کمپنی کی نگرانی میں ہو گا اور سارے انتظامات کمپنی کے ہاتھ میں ہوں گے اس لیے آئند ہ چوری کی ذمہ داری ہماری نہیں ہو گی ۔
2۔ہمارے حصہ میں سے بدستور سارے اخراجات پور ے کئے جائیں گے لیکن ان کو پور ا کروانا ہمارے ذمے نہیں ہو گا بلکہ کمپنی کے ذمہ ہو گا مثلا سرکاری محکمہ جات کے چکر لگانا ہمارے ذمہ نہیں ہو گا ،کمپنی کے ذمہ ہو گا البتہ اس کا خرچہ ہمارے حصہ میں سے لیا جائے گا ۔
3۔جگہ کا کرایہ بھی ہمارے حصہ میںسے منہا کیا جائے گا ۔بجلی کے بل لیبر وغیرہ کے اخراجات بھی ہمارے حصہ میں سے اداء کئے جائیں گے۔
4۔ہم نے کمپنی کو گارمنٹس کے کاروبار کے لیے ایک موزوں دکان تیا کر کے دی ہے پھر بھی کمپنی کو اگر کوئی تزیین وآرائش پسند نہیں ہے اور وہ اسے تبدیل کرنا چاہتی ہے تو اگر چہ ہمیں اعتراض نہیں ہے لیکن اس تبدیلی کا خرچہ کمپنی اپنے حصہ میں سے خود برداشت کرے گی ۔
5۔اس دکان میں ہماری انویسٹمنٹ دکان کا ایڈوانس وتزئین وآرائش اور کمپنی کی سکیورٹی کی رقم ہے جس کی کل مالیت 68لاکھ روپے ہے ۔یہ معاہدہ ایک سال کے لیے ہے جسے آپس کی رضامندی سے بڑھایا بھی جاسکتا ہے ۔
میرا سوال یہ ہے کہ کیا مذکورہ بالا معاہد ہ درست ہے ؟
یہ بات ذہن نشین رہے کہ میں دوسری طرف فوکس کمپنی میں بھی حصہ دار ہوں میری اس میں انویسٹمنٹ بھی ہے او رکمپنی کے بعض امور کی دیکھ بھال میری ذمہ داری بھی ہے ۔اگر چہ مذکورہ بالامعاہدہ کمپنی کا مالک خود میرے ساتھ طے کررہا ہے ۔
وضاحت مطلوب ہے :
لیبر کے اخراجات کس کے ذمے ہوں گے ؟
جواب وضاحت:
لیبر کے اخراجات ہمارے حصے میں سے نکالے جائیں گے البتہ نکالنا ہماری ذمہ داری نہ ہو گی بلکہ کمپنی از خود نکالے گی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ سارے اخراجات بل ،ٹیکس اور لیبر کے اخراجات بدستور عاطف صاحب کے ذمے ہوں گے یعنی ان کی حصے سے ادا کیے جائیں گے اور سیکورٹی کی رقم بھی بدستور جمع ہے اس لیے اب بھی مرزا عاطف کی حیثیت فرنچائزی کی ہی ہے البتہ فرق صرف اتنا ہے کہ دکان کے تمام انتظامات دیکھنا کمپنی نے اپنے ذمے لے رکھا ہے اس لیے یہ معاملہ درست ہے اور چونکہ انتظامات اور سارا مال کمپنی کے کنٹرول میں ہو گا اس لیے معاہدے میں یہ طے کرنا کہ’’ آئندہ چوری کی ذمہ داری آپ کی (یعنی مرزا عاطف کی ) نہ ہوگی‘‘ درست ہے
© Copyright 2024, All Rights Reserved