• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گاہک کاکاریگر کو فلٹر خریدنے کا کہنا

  • فتوی نمبر: 5-110
  • تاریخ: 09 جولائی 2012

استفتاء

چونکہ***  آٹوز پر موٹر سائیکل کی مرمت کا بھی کام ہوتا ہے تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ گاہک نے کوئی کام کروانا ہے اور کہتا ہے یہ پرزا مثلاً فلٹر بھی خود ہی بازار سے خرید کر لگا دو، میں اس کے پیسے دوں گا۔ *** آٹوز والے بازار گاہک کی موٹر سائیکل پر گاہک کی اجازت کے ساتھ جاتے ہیں اور پرزہ خریدتے ہیں اور اس دوران کام کا حرج بھی ہوسکتا ہے۔ اس پرزے کی عام مارکیٹ ویلیو مثلاً 40 روپے ہے، لیکن***  آٹوز کو تعلقات کی وجہ سے 35 روپے میں مل جاتا ہے لیکن گاہک کو اس کی قیمت چالیس ہی بتاتے ہیں اور اس کےچالیس روپے ہی وصول کرتے ہیں کیونکہ اگر وہ خود جائے تو اس سے کبھی بھی چالیس سے کم میں نہ ملے۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ایسا کرنے کی گنجائش ہے۔

کیونکہ گاہک خاص فلٹر کی خریداری کے لیے کاریگر کو اپنا وکیل نہیں بنا رہا بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ کاریگر فلٹر خود ہی مہیا کرے اور اس کو لگائے گاہک سے چونکہ عام مارکیٹ ریٹ پر وصول کرنے کا معمول ہے تو اقتضاءً یہ نکلا کہ تم فلٹر خرید کر مارکیٹ ریٹ پر لگادو یعنی میرے ہاتھ فروخت کر دو۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved