• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گندم کے بھوسے اور مکئی کے تنے میں عشر کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ  گندم میں تو عشر ہے لیکن گندم سے نکلنے والے بھوسے میں نہیں حالانکہ جسطرح گندم قیمتی ہے بھوسہ بھی قیمتی  ہے۔ گندم اگانے والے  کا مقصد جس طرح گندم اگانے سے دانے ہوتے ہیں  اسی طرح  بھوسہ بھی ہوتا ہے جس طرح گندم بازار میں بکتی ہے اسی طرح بھوسہ بھی بکتا ہے۔ہزار/بارہ سو روپے من ہے اسمیں عشر کیوں نہیں؟  اسی طرح مکئی کی فصل ہوتی  ہے  مکئی یعنی چھلی میں تو عشر ہے لیکن اسکے تنے میں جس کیساتھ چھلی لگتی ہے  اس میں عشر نہیں حالانکہ وہ بھی قیمتی ہوتا ہے جن لوگوں کے مویشی ہوتے ہیں وہ اپنے مویشیوں کو ڈالتے ہیں اور جن کے مویشی نہیں ہوتے وہ اسکو فروخت کر دیتے ہیں بعض جگہ میں ایسا بھی ہوتا ہے جیسے پنجاب سندھ یا پاکستان کے بعض علاقوں میں کہ لوگ  مکئی کی فصل لگاتے ہیں  اور جب  وہ فصل بڑی ہوجاتی ہے تو  پھل یعنی چھلی لگنے سے پہلے ہی  فروخت کر دیتے ہیں پھر دوبارہ کاشت کرتے ھیں پھر فروخت کر دیتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کسی چیز میں عشر کے واجب ہونے   کا مدار اس چیز کے قیمتی ہونے یا نہ ہونے پر نہیں ہے بلکہ اس پر ہے کہ کاشتکاری سے اصل مقصود کیا ہے،  گندم اور مکئی کی کاشتکاری ان سے حاصل ہونے والے بھوسے کی غرض سے نہیں کی جاتی بلکہ دانے کی غرض سے کی جاتی ہے،  بھوسا تو ضمناً  حاصل ہو جاتا ہے اس لیے جب ان فصلوں سے دانہ حاصل کرنا مقصود ہو تو دانے میں تو عشر آئے گا لیکن بھوسے میں عشر نہیں آئے گا،  ہاں اگر ان کی کاشتکاری سے دانہ مقصود نہ ہو بلکہ چارہ مقصود ہو جیسا کہ ان صورتوں میں ہوتا ہے جن میں دانے سے پہلے ہی ان فصلوں کو فروخت کر دیا جاتا ہے تو  ان صورتوں میں چونکہ یہ فصلیں خود مقصود ہیں اس لیے ان صورتوں میں اصل فصل پر عشر آئے گا۔

شامی (2/326) میں ہے:

 (يجب العشر في عسل ارض غير الخراج وكذا في ثمرة جبل او مفازة ومسقى سماء و وسيح بلا شرط نصاب وبقاء الا فيما لا يقصد به استغلال الارض) اشار الى ان ما اقتصر عليه المصنف كالكنز وغيره ليس المراد به ذاته بل لكونه من جنس ما لا يقصد به استغلال الارض غالبا وان المدار على القصد حتى لو قصد به ذلك وجب العشر ( نحو حطب وقصب) وهو كل نبات يكون ساقه انابيب وكعوبا والكعوب العقد والانبوب ما بين الكعبين (وتبن)بالباء الموحدة قال في الفتح غير انه لو فصله قبل انعقاد الحب وجب العشر فيه لانه صار هو المقصود وعن محمد في التبن اذا يبس العشر

ہدایہ (108/1 ) میں ہے :

اما الحطب والقصب والحشيش فلا تستنبت في الجنان عادة بل تنقى عنها حتى لو اتخذها مقصبة او مشجرة او منبتا للحشيش يجب فيها العشر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved