- فتوی نمبر: 1-367
- تاریخ: 28 اپریل 2008
- عنوانات: حظر و اباحت > موسیقی و گانا بجانا
استفتاء
آج کل حمد باری تعالیٰ اور نعت و نظم مختلف اندازوں میں پڑھی جاتی ہیں۔ جن میں سے اکثر انداز گانوں کے وزن پر چلے جاتے ہیں۔ مطلوب امر یہ ہے:
1۔ کیا کسی گانے کی طرز اور وزن کو سامنے رکھتے ہوئے نعت و نظم وغیرہ بنانا اور پڑھنا جائز ہے؟ یعنی قصداً ایسا کیا ہو۔
2۔ قصداً تو نہ کیا ہو لیکن اتفاق سے اس کا انداز گانے سے میل کھا جائے تو پھر کیا حکم ہے؟
اول الذکر نظم کا پڑھنا اور سننا کیسا ہے؟ اسی طرح ثانی الذکر طریقہ والی نظم کا پڑھنا اور سننا کیسا ہے؟ نیز کیا یہاں علم ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق پڑتا ہے یا نہیں؟ مثلاً بعض لوگوں کو تو گانے کا علم اور مشابہت کا اندازہ ہو اور باقی کو نہ ہو۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ گانے کے انداز پر پڑھنا یا سننا دونوں حرام ہیں خواہ پتہ ہو یا نہ ہو۔
2۔ ضابطہ یہ ہے کہ ترنم کے ساتھ کوئی نظم پڑھنا اور چیز ہے اور اسے گا کر پڑھنا اور چیز ہے۔ گا کر پڑھنے سے مراد یہ ہے کہ آواز میں اتار چڑھاؤ آئے کسی لفظ کو لمباکیا جائے اور کسی کو چھوٹا کیا جائے۔ ترنم سے پڑھنا جائز ہے اور گا کر پڑھنا ناجائز ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved