• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گاؤں کی بڑی مساجد میں جمعہ ہوتا ہو تو محلہ کی مسجد میں جمعہ کا حکم

استفتاء

میرا گاؤں***کے علاقے چھانگلہ گلی پہاڑ کے دامن میں واقع ہے جو مری شہر سے پندرہ کلو میٹر کے فاصلہ پر ہے۔گاؤں کے قریب پانچ چھ کلو میٹر پر ایک چھوٹا سا بازار بھی ہے ہمارے گاؤں میں جامع مسجد موجود ہیں وہاں جانے میں ہمارے محلے سے پیدل آدھا گھنٹہ لگتا ہے ہمارے محلہ کی آبادی40سے 45گھر ہیں گاؤں میں ہمارے محلے کے چاروں اطراف میں جمعہ ہوتا ہے کیا ہم اپنے محلے کی مسجد میں جمعہ پڑھا سکتے ہیں؟جمعہ شروع کرنے کی وجہ یہ ہے کہ معتکف حضرات اور بزرگوں کو پہاڑ سے نیچے اترنے میں اور واپس چڑھائی چڑھنے میں دشواری ہوتی ہے۔

تنقیح:آبادی کا صحیح اندازہ نہیں البتہ کافی تعداد ہے ووٹنگ کے دوران یونین کونسل میں تین وی سی بنائی گئی تھیں ہم وی سی2میں تھے اور ہمارے وی سی میں تقریبا1500ووٹ پول ہوئے تھے،گیس کے علاوہ ہر سہولت موجود ہے گاؤں کا ہسپتال ہی ہمارا ہسپتال ہے اور پورے گاؤں میں ہائی سکول بھی ایک ہی ہے،ہمارے محلے میں ایک ہی مسجد ہے ساتھ کے چاروں اطراف کے جو محلے ہیں ان میں بھی جامع مسجد نہیں بلکہ چھوٹی مساجد ہیں گاؤں کی بڑی مسجد زیر تعمیر ہے جس کا گراؤنڈ فلور تیار ہے جبکہ نقشہ میں دو فلور ہیں ابھی تک اس مسجد میں سب لوگ جمع ہوں تو جگہ تنگ ہوتی ہے کیونکہ جمعہ کی نماز میں دیگر محلوں کے لوگ اس مسجد میں جمع ہو جاتے ہیں،جو بریلوی مسلک کی جامع مسجد ہے اس میں سب لوگ جمع ہوں تو پھر بھی مزید کی گنجائش ہوتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کے گاؤں کی بڑی مساجد میں چونکہ جمعہ پہلے سے ہورہا ہے اس لیے بہتر یہ ہے کہ بڑی مساجد ہی میں جا کر جمعہ پڑھا جائے تاہم اگر آپ اپنے محلے کی مسجد میں بھی جمعہ شروع کرنا چاہیں تو اس کی بھی گنجائش ہے۔

کفایت المفتی(232/3)میں ہے:

جواب:اگر آپ کے موضع میں عرصے سے جمعہ جاری ہے اور متعدد مساجد یعنی دو یا دو سے زائد مسجدیں ہوں اور ان میں سے بڑی مسجد میں موضع کے مکلف بالجمعہ اشخاص نہ سما سکیں تو وہاں جمعہ پڑھنے میں کوئی مضائقہ نہیں….

کفایت المفتی(243/3)میں ہے:

جواب:جس مسجد میں قدیم الایام سے جمعہ ہوتا ہو اور وہاں ضرورت کی چیزیں مل جاتی ہوں وہاں جمعہ قائم رکھنا جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved