• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گاؤں میں جمعہ و عیدین کی نماز شروع کرنا

استفتاء

۱۔ اب سے چند سال پہلے ہماری یہ آبادی تین چھوٹی چھوٹی بستیوں پر مشتمل تھی۔ اب چونکہ اضافی آبادی کی وجہ سے تینوں بستیوں کی آبادی ایک دوسری میں مل گئی ہے۔

۲۔ چند سال پہلے تینوں بستیوں میں تین مسجدیں تھیں۔

۳۔ اب حالیہ آبادی اور اضافی تعداد کی وجہ  سے تین  مسجدیں تعمیر ہوچکی ہیں۔

۴۔ مذکورہ مساجد میں تقریباً 5 سے لیکر 15 تک مقتدی نماز ادا کرتے ہیں۔

۵۔ج مذکوہ بالا بستیوں کی آبادی تقریبا 1650 افراد پر مشتمل ہے۔ جن میں بالغ اور نابالغ سب شامل ہیں۔

۶۔ انہی بستیوں  کے چند گھرانے اپنی ذاتی ملکیت  میں قرب و جوار میں آباد ہوچکے  ہیں جن کی تعداد تقریبا 150 یا 200 کے قریب ہے۔ جس کا فاصلہ آدھا کلو میٹر سے لے کر ایک کلو میٹر تک ہے۔

۷۔ حالیہ آبادی میں تقریباً دس ، بارہ دکانیں  پرچون کی ہیں۔ جن  پر چائے، چینی، نمک وغیرہ دستیاب ہیں۔ باقی ضروریات زندگی  کے لیے قریبی  بازار و۔۔۔۔ کے لیے لوگ جاتے ہیں۔

۸۔ باقی دیگر جن میں کھاد، تیل، ڈیزل، پٹرول، ۔۔۔ کی ادویات میسر ہیں۔ جبکہ ایک دکان گوشت کی مرغی کی تین دکانیں ، ٹیلر ماسٹرز کی دکانیں موجود ہیں۔ آٹا پیسنے والی چکی بھی موجود ہیں۔ ایزی لوڈ، پی۔ ایس۔ او کی دکان ہے ۔ ایک گھرانے کی عورت چوڑیاں رکھتی ہیں، پنچر، سائیکل مرمت کی دکان موجود ہے۔

۹۔  دو عدد سکول ، پرائمری بوائز و گرلز پرائیویٹ ہائی سکول بھی موجود ہے۔

۱۰۔ آٹا پیسنے والی چکی پر فرنیچر کے کاریگر بھی موجود ہیں جو فرنیچر تیار کرتے ہیں۔

اب عرض یہ ہے کہ اس گاؤں میں  جس کے کوائف یہ ہیں جمعہ کی نماز ادا کی جاسکتی ہے یا نہیں؟

نوٹ: اس بستی میں پہلے جمعہ ہوتا ہے۔ لیکن پانچ مسجدوں میں سے ایک مسجد میں ہوتا باقی چار مسجدوالے جمعہ نہیں پڑھتے، ان کا کہنا ہے کہ بستی میں جمعہ کی شرائط پوری نہیں ہیں۔ دوسری مسجد  کے لوگوں کا کہنا ہے پہلے تحریر لکھی ہے اس میں شرائط صحیح نہیں۔ اب اس تحریر پر جو شرائط لکھیں ہیں یہ بالکل ٹھیک ہیں۔ جس مسجد والوں نے پہلے جمعہ شروع کروایا ہے انہوں نے فتویٰ لے کر جمعہ شروع کیا ہے۔ اس فتویٰ کی تحری کے بارے میں لوگوں کو اشکال تھا۔ وہ فتویٰ اور تحریر اس تحریر کےساتھ موجود ہے۔ اس تحریر کے مطابق شریعت جو حکم دیتا ہے ہم سب اس کے پابند ہوں گے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حنفیوں کے نزدیک اصل یہ ہے کہ گاؤں میں جمعہ و عیدن کی نماز صحیح نہیں قصبہ و شہر میں جائز ہے۔ اور قصبہ و شہر کی کم از کم بنیادی صورت یہ ہے کہ اس میں مکانات گلی محلوں کی صورت میں ہوں اور ایک مستقل بازار ہو جس میں لگ بھگ پچیس تیس مستقل دکانیں ہوں جہاں سب ضروری چیزیں مل جاتی ہوں۔ چونکہ مذکورہ آبادی میں یہ بات نہیں ہے اور جمعہ کا ابھی پورا  رواج بھی نہیں ہوا اس لیے وہاں جمعہ نہ کیا جائے۔ البتہ دین کی تعلیم کے لیے مسجدوں میں درس وغیرہ کا بندوبست کیا جائے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved