استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام ایسے گاؤں میں جمعہ و عیدین کے بارے میں جس میں مندرجہ ذیل سہولیات اور آبادی ہے:
1۔ اس گاؤں کی آبادی ( بالغ و نابالغ، مرد، بچے، عورتیں) تقریباً اکیس سو ہے۔ بالغ مردوں کی تعداد چھ سو ساٹھ ، عورتوں کی تعداد چھ سو نوے اور نابالغ بچوں کی تعداد سات سو پچاس ہے۔ گھروں کی تعداد دو سو چھیاسٹھ ہے جس میں ساٹھ فیصد مکانات پکے ہیں۔
2۔ گاؤں میں دس پرچون کی دکانیں ہیں۔ اکثر دکانیں متصل ہیں کچھ دکانیں متصل نہیں۔ ایک درزی کی دکان، کپڑوں کی دو تین دکانیں ہیں جس سے ضرورت پوری نہیں ہوتی۔ دودھ دہی گوشت کی دکانیں بالکل نہیں۔ کبھی کبھار گوشت مہیا ہوتا ہے۔ البتہ لوگ گھرں میں موجود دیسی مرغی اور فارمی مرغی، اور گھروں میں موجود دودھ اور ملک پیک پر گذارا کرتے ہیں۔ فروٹ، سبزی گذارہ کے بقدر ملتی ہیں ایک پنکچر کی دکان، ایک ٹریکٹر ورکشاپ، ایک الیکٹریشن کی دکان، دو ویلڈنگ کی دکانیں اور دو بڑھائی کی دکانیں، ایک ڈسپنسری، ایک دکان مختص اشیاء ضروریہ ٹریکٹر کے لیے، موچی، نائی کی دکان موجود ہیں۔ تین آٹے کی مشینیں ہیں اور گھروں میں کثیر تعداد میں آٹے کی مشینیں ہیں۔ ایک سرسوں سے تیل نکالنے والی مشین اور ایک آرے کی مشین ہے، ایک مرغی فارم موجود ہے۔
3۔ پانی بجلی، فون موبائل کی سہولیات موجود ہیں۔
4۔ ایک ماڈل گرلز سکول اور ایک بوائز پرائمری سکول ہے۔
5۔ ایک مقبرہ ہے مستقل کوئی عید گاہ نہیں لوگ مسجد میں عید کی نماز ادا کرتے ہیں۔
6۔ دو حفظ و ناظرہ کے مدرسے ہیں، جس میں ایک سو ستر طالبعلم ہیں۔ ایک اور مدرسہ بھی ہے جس میں درس نظامی کی کتابیں پڑھائی جاتی ہیں، اس میں تقریباً تیس طلبا زیر تعلیم ہیں۔ نیز گاؤں میں تین مسجدیں ہیں۔
7۔ سند یافتہ کوئی ڈاکٹر نہیں، البتہ ایک ڈسپنسر لوگوں کی خدمت کر رہا ہے۔ نیز ایک سند یافتہ ڈاکٹر صبح و شام کے ٹائم گاؤں سے ہو کر گذرتا ہے جو لوگوں کا علاج کرتا ہے۔
8۔ گاؤں میں چھ ٹریکٹر اور تین گاڑیاں جو روزانہ شہر میں سواریاں لے آتی جاتی ہیں اور چار مزید گاڑیاں ہیں جو سپیشل کا کام دیتی ہیں۔
9۔ گاؤں کے درمیان سے ایک پکی سڑک گذرتی ہے جو شام تک مصروف رہتی ہے۔
10 حق راہ دہی کے لیے گاؤں میں کوئی مستقل انتظام نہیں۔
مذکورہ بالا گاؤں کے مندرجہ ذیل مسائل کا حکم باحوالہ دیکر ممنون فرمائیں:
اس گاؤں میں جمعہ و عیدین جائز ہے یا نہیں؟
نیز ہمارے گاؤں کے قریب ایک اور گاؤں بنام کنڈر ہے اس گاؤں کا ایک محلہ جو بیس گھروں پر مشتمل ہے ہمارے گاؤں کے بالکل متصل ہے لیکن کنڈر کے اس محلے اور باقی گاؤں کے درمیان 250 گز پر مشتمل ایک قبرستان فاصل ہے جس کو غور سے دیکھ کر آدمی گاؤں کے ان دونوں آبادیوں کا الگ الگ ہونے کا گمان کرتا ہے۔
مذکورہ صورت میں اتصال کا حکم ہو گا یا نہیں؟ اگر اتصال کا حکم ہوجائے تو دونوں گاؤں ( گل حسن بانڈا اور کنڈر ) کی آبادی چار ہزار تک پہنچ جاتی ہے۔ اور گاؤں کنڈر میں سہولیات کی تفصیل وہی ہے جو پہلے گاؤں کے بارے میں لکھی گئی ہے۔
نوٹ: بصورت عدم جواز، جمعہ اگر بند کرایا جائے تو لوگوں کی مخالفت صرف باتوں تک رہی گی اور وہ بھی کچھ عرصہ میں ختم ہو جائے گی۔ جیسا کہ دوسرے احکام میں مشاہدہ ہے۔ باقی قتل و غارت یا جمعہ نہ پڑھنے والوں سے بائیکاٹ وغیرہ کا خطرہ نہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر اس علاقہ میں جمعہ پہلے سے ہو رہا ہے تو اسے بند نہ کریں۔ ائمہ حنفیہ اور دیگر ائمہ کے اقوال میں اس کی گنجائش ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved