• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گردن کےمسح کاحکم

  • فتوی نمبر: 13-272
  • تاریخ: 11 اپریل 2019

استفتاء

ایک  مسئلہ پوچھنا  چاہتا ہوں کہ گردن کا مسح کرنا سنت سے ثابت ہے یا نہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

وضو میں گردن کا مسح کرنا مستحب ہے ۔جیسا کہ

التلخیص الحبیر 1/93 میں ہے

 عن ابن عمر رضي الله عنهما ان النبي صلى الله عليه وسلم قال من توضا ومسح بيديه على عنقه وقي الغل يوم القيامة

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ  حضور ﷺ نے فرمایا جس نے وضو کیا اور اپنے دونوں ہاتھوں کے ساتھ   گردن کا مسح کیا وہ قیامت کے دن (عذاب کے ) طوق  سے بچا لیا گیا ۔

مسند فردوس مع تسدید القوس 4/44 میں ہے

عن ابن عمر رضي الله عنهما ان النبي صلى الله عليه وسلم قال من توضا ومسح على عنقه وقي الغل يوم القيامة …ایضا

ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور ﷺ  نے فرمایا جس نے وضو کیا اور اپنی گردن کا مسح کیا وہ قیامت کے دن (عذاب کے ) طوق سے بچا لیا گیا ۔

مولا نا  ظفر احمد عثمانی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں

قال المؤلف دلت هذه الاحاديث  على استحباب مسح الرقبة ولا يمكن القول بسنيته لعدم نقل المواظبة …1/120

ترجمہ :  یہ احادیث گردن کے مسح کے مستحب ہونے   پر دلالت کرتی   ہیں  ۔البتہ گردن کا مسح سنت (مؤکدہ ) نہیں کیونکہ اس پر آپﷺ سے دائمی طور پر عمل کرنا منقول نہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved