• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

گواہوں کی موجودگی میں شوہر کا طلاق دینے سے انکار

استفتاء

****ولد ****نے کچھ دن پہلے ٹیلی فون پر بیوی سے کہا کہ جمعرات کو میرے والدین کے گھر چلی جانا اگر میرے آنے سے پہلے وہاں نہ گئی تو میں ایک نہیں تین اکٹھی طلاق دے دوں گا۔ جواب میں بیوی نے کہا کہ میں اکیلے کیسے جاؤں تو آئےگا تو تیرے ساتھ جاؤں گی۔ پھر وہ جمعرات کو بیوی کو لینے آیا تو بیوی نے **** سے کہا کہ میں جانے کے لیے تیار ہوں لیکن آپ کی والدہ نے میرے حق مہر کے زیور اپنے قبضے میں لیے ہوئے ہیں وہ مجھے نہیں دےرہی لہذا مجھے گھر جا کر دلوا دینا اس سے میاں بیوی میں تلخی ہوگئی تو **** کی ساس ان کی باتیں سن کر ان کے پاس گئی اور کہا کہ تو نے بیوی سے ایسی باتیں کرنی ہیں تو پھر میں اس کو تیرے ساتھ نہیں بھیجتی۔ اس پر وہ مشتعل ہوگیا اور ساس سے غصے ہونے لگا اور کہنے لگا تو بھی طلاقن ہے اور تیری بیٹی بھی کل طلاقن ہو کر آئے گی کیا تو اپنی بیٹی کی طلاق لینا چاہتی ہے تو ساس نے کہا کہ تو نے کل طلاق دینی ہے تو آج ہی دےدے۔ تو اس نے کہا کہ سن لے "طلاق ہے، طلاق ہے، طلاق ہے” تو گھر میں لیٹے ہوئے **** کے ماموں **** نے جب یہ الفاظ سنے تو یہ کہا کہ نالائق ظفر یہ تو نے کیا کیا۔ اس طرح تو طلاق ہوگئی۔ بس پھر وہ تیزی سے باہر بھاگ گیا۔ تقریباً تیسرے دن **** اپنی والدہ کے ہمراہ دوسری خالہ کے ہاں گیا خالہ کے پوچھنے پر **** نے کہا کہ میری ساس نے مجھ سے طلاق مانگی تو میں نے غصے میں آکر طلاق دی ہے کیونکہ جب بھی میں ساس کے ہاں جاتا تھا وہ مجھ سے لڑتی تھی۔ اس کے بعد ایک دوست نے ٹیلی فون پر **** سے اس کا اور اس کی گھر والی کا حال پوچھا تو اس نے کہا میں نے کھاتہ ختم کردیا ہے، طلاق دےدی ہے۔ اس پر اس کے دوست نے کہا کہ تجھے شرم اور حیا نہیں آتی تو **** نے کہا کہ مجھے بعد میں اس پر افسوس ہوا ہے اور ساتھ یہ بھی کہا کہ اب میں دوسری شادی نہیں کروں گا کیونکہ موبائل کی آواز اوپن تھی اس لیے یہ گفتگو وہاں موجود **** کے ماموں حافظ عبد الماجد اور دوسرے آدمیوں نے بھی سنی۔ اس کے بعد وہ اپنے ایک دوست سے ملا تو اس سے بھی کہا کہ میں نے بیوی کو طلاق دے دی ہے۔ اس واقعہ کے عینی شاہد خواتین ہیں وہ حلفاً کہتی ہیں کہ اس نے اپنی بیوی کی طرف اشارہ کر کے کہ ” طلاق ہے، طلاق ہے، طلاق ہے” اب **** ان تمام باتوں کا انکار کرتا ہے وہ کہتا ہے کہ میں تین بار طلاق کہا ہے وہ بھی ساس نے مجھ سےطلاق مانگی تھی مجھے نہیں معلوم کہ اس نے اپنی ایا اپنی بیٹی کی طلاق مانگی تھی یہ بھی میں نے ساس کو خاموش کرنے کے لیے کہا میری بیوی کو طلاق دینے کی نہ نیت تھی اور نہ ہی میں نےبیوی کو طلاق دی ہے ۔ اس پر وہ قسم اٹھا چکا ہے۔ کیا اس صورت میں **** کی بیوی کو طلاق ہوگئی ہے یا نہیں؟ اگر طلاق ہوگئی ہے تو کونسی طلاق واقع ہوئی ہے؟ مزید یہ بھی بتائیں کہ طلاق ہونے یا نہ ہونے کی صورت میں بیوی کے حق مہر کا زیور بیوی ہی کا حق ہے یا اس میں اس کے شوہر اور اس والدین کا حق بھی ہے؟ کیا حق مہر کا یہ زیور شوہر یا اس کے والدین اپنے قبضے میں رکھ سکتے ہیں یا بیوی کو دینا ضروری ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اتنے گواہوں کی موجودگی میں **** کا طلاق دینے سے انکار کرنا قابل اعتبار نہیں اور اس کی بیوی پر تین طلاقیں ہو گئیں اور نکاح ختم ہوگیا اور اب صلح کی کوئی گنجائش نہیں۔ حق مہر میں جو زیور ہے وہ پورا بیوی کو ملے گا شوہر اس میں سے کچھ نہیں لے سکتا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved