• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

گواہوں کے بغیر فون پر نکاح

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ اگر ایک مرد فون پر ایک عورت سےکہے کہ میں رب کو گواہ بنا کر کہتا ہوں میں نےتجھ سے نکاح کیا آج سے تو میری بیوی ہے اور عورت جواب میں کہے کہ  مجھے قبول  ہے، تو کیا نکاح ہو جاتا ہے؟

وضاحت مطلوب ہےکہ نکاح کی تفصیل کیا ہے؟کیسے نکاح ہوا تھا ؟اوراب سوال پوچھنے سے مقصود کیا ہے؟

جواب وضاحت:ایک آدمی نےمجھ سے فون پر مذکورہ الفاظ کہے جس کے جواب میں ان کا نام لے کر میں نے کہا مجھے آپ سے یہ نکاح قبول ہےکوئی گواہ نہیں تھے ہم دونوں اپنی اپنی جگہ اکیلے تھے۔اس کے بعد ایک مرتبہ ہمارے درمیان میاں بیوی والا تعلق بھی قائم ہوا،اب  وہ آدمی شرعی طریقے سےنکاح کر کے مجھے اپنے پاس رکھنے پر راضی نہیں ہےاس لیے میں اس سےجان چھڑانا چاہتی ہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  اگرواقعتا نکاح کے وقت کوئی گواہ موجود نہیں تھا تو یہ نکاح فاسد ہے اورفاسد نکاح کو ختم کرنا ضروری ہے ۔نیز فاسد نکاح صرف عورت کے یہ کہہ دینے سے بھی ختم ہو جاتا ہےکہ میں نے اس اس نکاح کو ختم کیا،لہذا آپ اب تک جو کچھ ہوا اس پر تو بہ واستغفار کریں اورآئندہ نکاح کرنا ہوتو اپنے والدین اورسرپرستوں کو اعتماد میں لے کر گواہوں کی موجودگی میں باقاعدہ نکاح کریں۔

درمختار(4/266)میں ہے:

وشرط حضور شاهدين حرين او حروحرتين مکلفين سامعين کلامهما معا علي الاصح

درمختار(4/266)میں ہے:

(ويجب مهر المثل في نکاح فاسد )وهو الذي فقد شرط من شرائط الصحة کشهود

درمختار مع رد المحتار(4/267)میں ہے:

ویثبت (لکل واحد منهما فسخه ولو بغیر محضر من صاحبه ،دخل بها او لا)فی الاصح خروجا عن المعصیة فلاینافی وجوبه

قوله(فلاینافی وجوبه)قال فی النهر:وقول الزيلعي ولکل واحدمنهما فسخه بغير محضر من صاحبه لايريد به عدم الوجوب اذ لاشک في انه خروج من المعصية والخروج منها واجب بل افادة انها امر ثابت له وحده

شامی:4/149میں ہے:

قوله (ولاية ندب )اي يستحب للمرأة تفويض امرها الي وليها کي لا تنسب الي الوقاحة بحر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved