- فتوی نمبر: 13-279
- تاریخ: 05 مارچ 2019
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات > عشر و خراج کا بیان
استفتاء
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1۔ کیا فرماتے ہیں علمائے حق و مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دودھ والی گائے جو اپنی ضرورت کے لیے ہو یعنی گھر والے اس سے دودھ استعمال کرتے ہیں یہ حاجت اصلیہ میں سے ہے یا نہیں؟ اگر کسی کے پاس دودھ والی گائے ہو جس کی قیمت تقریباً 70 ہزار روپے ہو تو اس پر قربانی واجب ہے یا نہیں؟ اسی طرح فریج فریزر وغیرہ ضروریات اصلیہ میں داخل ہیں یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ مذکورہ تینوں چیزیں حاجت اصلیہ میں شامل ہیں۔
فتاویٰ دار العلوم دیوبند (204/6) میں ہے:
’’سوال…. (569/2): دودھ پینے کے لیے جو گائے رکھی جاتی ہے وہ حوائج اصلیہ سے زائد ہے یا نہیں؟
الجواب… (2): وه حوائج اصلیہ میں سے ہے۔۔۔۔ الخ‘‘
فتاویٰ محمودیہ (214-17/9) میں ہے:
سوال: ۔۔۔۔ (3) زید مزدوری کر کے کھاتا ہے، ایک بیگہ زمین بھی نہیں، صرف اس کے پاس ایک گائے موجود ہے اور گائے کا دودھ بچوں کو پلاتا ہے، اس کی طاقت نہیں کہ بازار سے دودھ خرید کر بچوں کو پلا دے حالانکہ اس کی قیمت سے نصاب پورا ہو جاتا ہے تو اس پر صدقہ فطر واجب ہو گا یا نہیں؟۔۔۔ الخ
الجواب: ۔۔۔۔ (3) محض اس گائے کی وجہ سے صدقہ فطر واجب نہ ہو گا۔
فتاویٰ مفتی محمود (397/3) میں ہے:
’’سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین دریں مسئلہ کہ صدقہ فطر کا نصاب کیا ہے؟ اور کتنی ملکیت ضروری ہے؟ نیز اگر ایک شخص کے پاس بندوق یا زیورات وغیرہ موجود ہیں۔ یا چند بکریاں یا ہل چلانے کے لیے بیل وغیرہ موجود ہیں آیا اس شخص پر صدقہ فطر واجب ہے یا نہیں؟ (2) نیز قربانی کے لیے نصاب کیا ہے؟ اگر ایک شخص کے پاس کچھ غیر آباد زمین موجود ہے مگر اس سے فائدہ زراعت وغیر نہیں اٹھا رہا اور بیل ہل چلانے کے لیے موجود ہیں۔ نیز چند بکریاں جو کہ سالانکہ اخراجات سے فارغ ہیں۔ ان اشیاء پر قربانی واجب ہے یا نہیں؟
الجواب: جو مسلمان اتنا مالدار ہو کہ اس پر زکوٰۃ واجب ہو یا اس پر زکوٰۃ واجب نہیں لیکن ضروری اسباب سے زائد اتنی قیمت کا مال اسباب ہے جتنی قیمت پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے سات تولہ سونے کی قیمت کی مقدار مال ہو تو اس پر عید کے دن صدقہ دینا واجب ہے۔ چاہے وہ سودا گری کا مال ہو یا سودا گری کا نہ ہو اور چاہے سال پورا ہو چکا ہو یا نہ گذرا ہو۔ بندوق، دودھ کے لیے چند بکریاں، ہل چلانے کے لیے چند بیل اسباب ضروریہ اور حوائج اصلیہ میں سے ہیں۔ ان کے نصاب کا اعتبار نہیں۔ البتہ زیورات نصاب میں شمار کیے جائیں گے۔ اور جس پر صدقہ فطر واجب ہو اس پر اضحیہ بھی واجب ہے۔‘‘
© Copyright 2024, All Rights Reserved