• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

جرمنی والوں کاسعودی رؤیت ہلال کااعتبار اورکسی شخص کااس دن روزہ نہ رکھنا

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترم مفتی صاحب برائے کرم درجہ ذیل مسئلہ پر روشنی فرمائیں۔

1۔ یہاں جرمنی میں شروع رمضان کے لیے یا تو حسابات سے کام لیتے ہیں یا سعودی کی رؤیت کا اعتبار کرتے ہیں۔ میں نے سنا ہے کہ یہ دونوں طریقے غلط ہیں۔

2۔ ہلال نہ جرمنی میں، نہ مغرب (Morokko)، اور نہ جنوبی افریقہ میں نظر آیا۔ اس لیے میں نے لوگوں سے ایک دن بعد روزے رکھنا شروع کیے۔ کیا یہ درست تھا؟

3۔ الصَّوْمُ يَوْمَ تَصُومُونَ وَالْفِطْرُ يَوْمَ تُفْطِرُونَ وَالأَضْحَى يَوْمَ تُضَحُّونَ.

کچھ لوگوں کا اس حدیث کی وجہ سے کہنا یہ ہے کہ ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہیے تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ سعودی رؤیت کا اعتبار کرنا غلط نہیں، اس کے لحاظ سے روزہ رکھ سکتے ہیں۔

2۔ اگر عام لوگوں نے روزہ رکھا تھا تو آپ کو بھی رکھنا چاہیے تھا آخر عید میں کیا آپ اکیلے عید پڑھیں گے۔ البتہ اگر دونوں طرح کی اکثریت تھی تو ایک دن بعد روزہ رکھنے کی گنجائش تھی۔

3۔ یہ حدیث اسی صورت میں ہے جب کسی معتبر رؤیت کا اعتبار کر کے لوگوں نے روزہ رکھا ہو۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved