• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

غیر کمرشل جگہ پر دوکان بنا کر کمائی کرنے کا حکم

  • فتوی نمبر: 27-182
  • تاریخ: 01 ستمبر 2022

استفتاء

ایک سوسائٹی جوکہ گورنمنٹ کی ہے ،وہاں پر ایک  بلاک ہے جس کی گلی باقی گلیوں سے تھوڑی بڑی ہے،وہاں پر دکانیں بنی ہوئی ہیں، سوسائٹی کے نقشے کے مطابق وہ جگہ کمرشل نہیں ہےلیکن گورنمنٹ کے کچھ لوگ پیسے وصول کرکے وہاں پر دکانیں  بنانے کی اجازت دے دیتے ہیں۔

میرا سوال یہ تھا کہ اگر وہاں پر کسی نے پلاٹ خرید  لیا اور  پیسے  دے کر وہاں دکانیں بنالیں  تو ان دوکانوں  سے آنے والی کمائی اس کے لیے اور اس کی اولاد کے لیے حلال ہوگی ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ان دوکانوں سے آنے والی کمائی تو حلال ہوگی   لیکن یہ طریقہ اختیار کرنا جائز نہیں کیونکہ اس میں حکومتی لوگوں کو رشوت دینی پڑتی ہے جوکہ سخت گناہ کی بات ہے نیز حکومت کے ایک جائز قانون جوکہ عوام کی مصلحت کے لیے بنایا گیا ہے،اس کی مخالفت بھی لازم آتی ہے۔

 

مصنف ابن ابی شیبۃ(6/418)میں ہے:

 حدثنا وكيع، قال ثنا الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال: أطيعوا الله وأطيعوا الرسول ‌وأولي ‌الأمر ‌منكم قال: الأمراء

ترمذی (حدیث نمبر:1337)میں ہے:

حدثنا أبو موسى محمد بن المثنى قال: حدثنا أبو عامر العقدي قال: حدثنا ابن أبي ذئب، عن خاله الحارث بن عبد الرحمن، عن أبي سلمة، عن عبد الله بن عمرو قال: «‌لعن ‌رسول ‌الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي

ردالمحتار(8/132)میں ہے:

(قوله: أمر السلطان إنما ينفذ) أي يتبع ولا تجوز مخالفته وسيأتي قبيل الشهادات عند قوله أمرك قاض بقطع أو رجم إلخ التعليل بوجوب طاعة ولي الأمر وفي ط عن الحموي أن صاحب البحر ذكر ناقلا عن أئمتنا أن ‌طاعة ‌الإمام في غير معصية واجبة

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved