• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

غیر حقیقی مضاربت میں نقصان کی ذمہ داری

استفتاء

فریق اول*** نے فریق ثانی محمد عثمان اور فریق ثالث*** سے تجارتی برائے مضاربت نفع و نقصان کے ساتھ معاہدہ ہوا کہ فریق اول نے مبلغ دس لاکھ روپے دیے فریق ثانی کو کہ فریق ثالث نے جو مضاربت کا کام شروع کیا ہے اس کے ساتھ میرے رقم بھی لگوا دیں، 80 فیصد منافع رقم دو ماہ بعد جو ملے گا وہ میرا ہو گا، اور 20 فیصد منافع رقم فریق ثانی اور ثالث کی ہو گی۔ اتفاقاً دوسرے ماہ سے پہلے مضاربت کا کام ختم ہو گیا یعنی نقصان ہو گیا تقریباً تمام ساتھی اصل رقم سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، فریق دوم نے آمنے سامنے فریق ثالث فریق اول کو واضح کر دیا تھا کہ آپ کی رقم فریق ثالث نے مجھ سے وصول کر کے مضاربت کے کام میں لگا دی ہے، اس کے بعد فریق اول اور ثالث آپس میں رابطہ کرتے رہے۔

آیا شریعت محمدی ﷺ کے نزدیک فریق ثانی اور ثالث کے ذمہ نقصان کی رقم ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو کتنی رقم ہے تاکہ اللہ جل شانہ کے ہاں سرخرو ہو سکیں۔

نوٹ: یہ رقم کراچی کی مضاربہ کمپنی شفیق میں لگائی گئی تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ مروجہ مضاربہ کمپنیوں کا کاروبار حقیقی بنیادوں پر نہیں تھا، اس لیے فریق ثانی اور ثالث فریق اول کی رقم کی ادائیگی کے ذمہ دار ہیں۔

فریق اول بھی برابر کا قصور وار ہے کہ سمجھ بوجھ والے لوگوں سے مشورہ نہیں کیا، نہ پچھلے تجربوں سے سبق لیا اور نہ عقل سے  کام لیا۔ لہذا اگر رقم واپس نہ ملے تو خود اپنے کو ملامت کرے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved