• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غیر مدخول بہا کو تین متفرق طلاقیں دینا

استفتاء

میرا نام***ہے میں بیرون ملک مقیم ہوں۔ پچھلے سال میرا نکاح 21 اکتوبر کو *** سے ہوا ہے، سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا۔ مجھے اس بات کا پتا نہیں تھا کہ چچا لطیف میری بیوی کے کان بھر رہا ہے، اس کا ذہن خراب کر  رہا ہے، مجھے پتا نہیں چلتا تھا، سمجھ نہیں آتی تھی کہ چھوٹی چھوٹی بات پر بعض اوقات تھوڑا بہت ناراض ہو جاتے تھے، مجھے کوئی اتنی معلومات نہیں تھیں، وہاں کسی کے کہنے پر میں نے درخواست بھیج دی پاکستان یونین کونسل وہ جو تین الفاظ آتے ہیں وہ میں نے کبھی نہیں بولے اپنی بیوی کو، یہ صرف میں نے پرتگال سے ایک درخواست بھیجی تھی، اب واپس آکر میرا صلح نامہ ہو گیا ہے، میری بیوی اور میں دونوں ہی خوش ہیں اس رشتے سے اور ہمارے گھر والے بھی سب بہت خوش ہیں۔ مگر ان کا چچا لطیف مجھے اور میری بیوی کو تنگ کرتا ہے، پریشان کرتا ہے، اور غلط قسم کی باتیں کرتا ہے، تاکہ یہ رشتہ ختم ہو جائے، اسلام کے شرعی طریقے سے میں نے ایسا کوئی غلط کام یا قدم نہیں اٹھایا ہے، اللہ تعالیٰ کو حاضر ناضر جان کر جو لکھا ہے سچ لکھا ہے، میں نے جو پرتگال ایمبسی سے درخواست بھیجی تھی، وہ صرف ایک دوسرے کو قریب لانے کے لیے  بھیجی تھی، مجھے اتنی معلومات نہیں ہیں، ان باتوں کے بارے میں ایمبسی والے سے بھی بات ہوئی تھی انہوں نے کہا ہے کہ یہ صرف درخواست ہے، آپ نے جو بھی فیصلہ کرنا ہے پاکستان جا کر کرنا ہے، یہ صرف درخواست ہے، اشٹام پیپر نہیں ہے، اب میں واپس آیا ہوں اپنی بیوی اور گھر والوں سے بات کی ہے اور ہم نے یونین کونسل میں جا کر صلح نامہ کر لیا ہے، دونوں فیملی خوش ہیں مگر ان کا چچا  تنگ کرتا ہے، کہ تم اس کو Divorce دو۔ میں اور میری بیوی  کیوں ایسا کریں، ہم دونوں خوش ہیں اپنی زندگی میں، میں نے وہاں کسی سے پوچھا تھا کہ آپس میں محبت زیادہ ہو، اور یہ چھوٹی چھوٹی باتیں ختم ہو جائیں ، کوئی لوگوں سے پوچھا تھا مجھے دین کے بارے میں بھی اتنی معلومات نہیں ہیں، کسی نے بولا تم ایسے پیپر بھیج دو، میں نے بھیج دیے، مگر میرا اور کوئی ایسا غلط ذہن سوچ نہیں ہے، اور نہ میں ایسا بولا ہے نہ سوچا ہے، میرے دوست نے کہا کہ ایسے پیپر بھیج کر اس کا کوئی غلط نہیں ہو گا اور میں اتنی انگلش نہیں جانتا ہوں۔

نوٹ: ہماری رخصتی نہیں ہے اور ہم دونوں کبھی تنہائی میں علیحدہ نہیں ملے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں طلاق نامہ کے ذریعے جو طلاقیں دی گئی ہیں وہ تین متفرق طلاقیں ہیں، یہ طلاقیں چونکہ بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم ہونے سے پہلے دی گئی ہیں، لہذا ان سے صرف ایک بائنہ طلاق واقع ہوئی جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہو گیا۔ میاں بیوی دوبارہ صلح کرنا چاہتے ہیں تو انہیں باہمی رضا مندی سے دوبارہ نکاح کرنا ہو گا۔ جس میں کم از کم دو گواہوں کا ہونا ضروری ہے اور مہر بھی دوبارہ مقرر ہو گا، دوبارہ مہر مقرر کرنے میں سابقہ مہر کا نصف حصہ بھی مقرر کیا جا سکتا ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved