- فتوی نمبر: 17-333
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب !چند مسائل کے بارے میں شرعی رهنمائ درکار هے جن کی تفصیل درجه ذیل ہے۔
1۔جس طرح عورتوں پر شرعی پرده فرض ہے اگر عورتیں نامحرم مردوں سے پرده نہ کریں تو کیا مردوں کو عورتوں سے پرده کرنا، مطلب ان میں آنا جانا بغیر شرعی عذر سے بات کرنے ،دیکھنےوغیره سے بچنا مرد پر بھی اس طرح فرض یا واجب کا درجہ رکھتاہے؟ جس طرح عورتوں کیلئے ہے۔
2۔ اگر کوئی مرد نامحرم عورتوں سے پرده کرے تو اس کو روکنا کہ شرعی پرده نہ کرے، اس سے رشتوں میں دوری پیدا هوتی ہے۔اسکا کیا حکم ہے؟
3۔ مجھے میرے شیخ نے جن سے میں بیعت ہوں رشتہ دار عورتوں سے پرده کرنے کو کہاہے ،مطلب کہ اپنی قریبی رشتہ دار عورتیں جو نامحرم ہیں، بغیر شرعی عذر کے ان سے بات کرنا ،ان کے گھر جانا ،ان کو دیکھنا، ان کوہدیہ لینا، دینا وغیره سے منع فرمایا تو کچھ لوگ یہ سمجھتےہیں کہ یہ ان کے شیخ کا من گھڑت پرده ہے ۔مجھے کیا کرنا چاہیے؟ شریعت کیا کہتی ہے اس بارے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
- جس طرح عورتوں کو غیر محرم سے نگاہ نیچی رکھنے کا حکم ہے اس طرح مردوں کو بھی غیر محرم عورتوں سے نگاہ نیچی رکھنے کا حکم ہے۔نیز اسی طرح بغیر ضرورت کے غیر محرم عورتوں میں آمدورفت رکھنا یا بلاضرورت بات کرنا بھی ممنوع ہے۔
- نامحرم عورتوں سے پردہ کرنے والے کو روکنا صحیح نہیں۔
3.رشتہ دار عورتوں سے ضرورت کے وقت بات کر سکتے ہیں اور ان کے گھر بھی جاسکتے ہیں اور گھر جائیں تو کچھ نہ
کچھ ہدیہ (پھل وغیرہ)لے جاسکتے ہیں البتہ غیر ضروری گفتگو( یعنی ہنسی مذاق اور وہ بھی خاص کر جو ان اور ہم عمر لڑکیوں سے) اور ان کی طرف دیکھنے سے پرہیز کیا جائے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved