- فتوی نمبر: 6-301
- تاریخ: 13 جنوری 2014
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
ہمارے والد صاحب مرحوم کا ایک عدد گھر تھا، ہمارے بھائی***سرکاری ملازمت کرتے ہیں، سرکار کی طرف سے گھر کا رینٹ لینا منظور پایا تھا اور گھر میں اپنے والد صاحب کا گھر کرائے کے لیے منظور پایا، جس کا رینٹ بھائی وصول کرتا رہا۔ آیا والد کے پردہ فرمانے کے بعد گھر کا کرایہ سب ورثاء میں تقسیم ہو گا؟
وضاحت: والد صاحب کا گھر میراث کے طور پر تقسیم نہیں ہوا، بلکہ سب بھائی اپنے اپنے خرچ پر اسی گھر کے علیحدہ علیحدہ کمروں میں رہائش پذیر ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اصولی طور پر *** کو جب پورا مکان نہیں لینا تھا تو وہ محکمہ سے صرف مکان کا کرایہ وصول کرتا، والد کی حیات میں کرایہ والد کو اپنی خالص ملکیت کی بنیاد پر ملا، ان کی وفات کے بعد اب *** سمیت سب بھائی مکان میں شریک ہیں اور ہر ایک اپنے حصے پر قابض ہے، لہذا اب یہ پورا مکان کرایے پر نہیں سمجھا جا سکتا، اور *** کو چاہیے کہ اسی مکان میں رہنے کی صورت میں وہ محکمہ سے مکان کا کرایہ لے ، علیحدہ سے مکان نہ لے۔ اور اگر *** علیحدہ مکان لے تو والد کے مکان میں دوسرے کسی بھائی کو اپنا حصہ مفت یا کرایہ پر استعمال کے لیے دے دے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved