• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غیر مسلمین کے لئے صحت کی دعا کرنے کا حکم

استفتاء

1) کیا غیر مسلم کے لئے صحت کی دعا کی جا سکتی ہے؟

2) موجودہ صورتحال میں اگر کوئی یوں کہے کہ اللہ تعالی پوری دنیا کے لوگوں کو اس وبا سے نجات عطاء فرمائے تو آیا یہ کہنا شریعت کی رو سے کیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1) غیر مسلم کیلئے اس نیت سے صحت کی دعا کی جا سکتی ہے کہ اللہ تعالی اسے صحت کے ساتھ ساتھ ہدایت بھی عطا فرمائے۔

2) مذکورہ الفاظ سے مذکورہ نیت کے ساتھ دعا مانگنا بھی شرعا درست ہے۔

فيض القدير شرح الجامع الصغیر  (طبع: دارالمعرفۃ بیروت، جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 345)  میں ہے:

"ويجوز الدعاء للكافر أيضا بنحو هداية وصحة وعافية لا بالمغفرة  (إن الله لا يغفر أن يشرك به) "

کفایت المفتی، کتاب السیاسیات ، دوسرا باب : غیر مسلموں کے ساتھ معاملات(طبع: دار الاشاعت کراچی، جلد نمبر 9صفحہ نمبر 311) میں ہے:

"جواب (۴۴۳)کسی غیر مسلم کی درازی عمر کے لئے دعامانگنا اس نیت سے  کہ شاید خدا تعالیٰ اس کو ہدایت فرمادے اور وہ آئندہ عمر میں نور اسلام سے منور و مستنیر ہوجائے جائز ہے۔۔الخ”

فتاوی محمودیہ، باب الموالات مع الکفار والفسقۃ (طبع: جامعہ فاروقیہ کراچی، جلد نمبر 24صفحہ نمبر 420) میں ہے:

"سوال(۱۱۴۴۵): غیر مسلم مریضوں کی خدمت نصرت اور تیمارداری کرنا کیسا ہے؟ بعد از نماز ان کے لئے دعاء صحت کرنا کیسا ہے؟

الجواب حامدا و مصلیا: ایسا کرنا بلند اخلاقی ہے، جب کہ کوئی دنیوی لالچ نہ ہو، دعائے صحت بھی درست ہے کہ حق تعالی ہدایت دے”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved