• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غیر مسلموں کے ساتھ معاملات

استفتاء

**الیکٹرک میں الیکٹریشن، الیکٹرک اور ہارڈ ویئر سے متعلق سامان مثلاً پنکھے، بجلی کے بٹن، انرجی سیور LED بلب، تار کوائل شپ (ایک خاص قسم کی مہنگی تار) رائونڈشپ تار (خاص قسم کی تار جو بنڈل کی شکل میں ہوتی ہے اور کسٹمر کی ضرورت کے مطابق اس کو بنڈل سے کاٹ کر دی جاتی ہے) وغیرہ کی خریداری کی جاتی ہے۔ خریداری میں** کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی غیر مسلم کے ساتھ خرید و فروخت کے معاملات نہ کیے جائیں، اگر کسی کمپنی کے بارے میں علم ہو جائے کہ وہ غیر مسلم ہے تو ** ان سے معاملات چھوڑ دیتی ہے، خصوصاً جب کہ کمپنی کا تعلق شیعہ یا مرزائی فرقہ سے ہو۔

غیر مسلم خصوصاً شیعہ اور قادیانیوں کے ساتھ معاملات کرنا کیسا ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کسی غیر مسلم یا شیعہ سے خرید و فروخت کا معاملہ کرنے کی مجبوری ہو تو ان سے معاملہ کرنا جائز ہے اور اگر مجبوری نہ ہو تو پرہیز کرنا چاہئے، البتہ قادیانی کے ساتھ خرید و فروخت کا معاملہ کرنے سے احتراز ضروری ہے، کیونکہ قادیانی عام کفار کی طرح نہیں بلکہ یہ زندیق ہیں (جو عقائد کفریہ میں غلط تاویلات کر کے انہیں عقائد اسلام قرار دیتے ہیں اور اسلام میں تلبیس کرتے ہیں اور خود کو مسلمان ظاہر کرتے ہیں) اور زندیق کے ساتھ خرید و فروخت کا معاملہ کرنے کی حیثیت عام کفار سے الگ ہے۔

(۱)            مجمع الأنہر فی شرح ملتقی الأبحر (۱/۶۸۲) میں ہے:

(بیع المرتد و شراوه)

ویوقف بیعه و شراوه و إجارته و هبته ورهنه و عتقه و تدبیره و کتابته و وصیته وفسر وقوفها بقوله (فإن أسلم) ورجع عن ارتداده (صحت) هذه العقود والتصرفات۔

(۲)           فقہ البیوع (۱/۱۶۶)میں ہے:

و کذالک لایشترط لصحة البیع اسلام المتعاقدین فیصح البیع والشراء من غیر مسلم، سواء اکان ذمیا، ام حربیا، ام مستامنا، ولکن منع بعض الفقها من مبایعتهٖ لبعض العوارض، لالکونه غیر اهل للتعاقد، وان هذا العوارض امالکون العقد یؤدی الی اذلال مسلم، او اهانة مقدسات اسلامیة، اواعانة المحارب علی محاربته للمسلمین، او معارضة المصالح السیاسیة للاسلام والامة المسلمة… الخ

(۳)           فتاوی محمودیہ (۲/۱۱۶)میں ہے:

مرزا غلام احمد قادیانی نے عقائد کفریہ اختیار کیے جس کی وجہ سے وہ اسلام سے خارج اور مرتد ہو گیا، جو شخص بھی اس کے کفریہ عقائد کی تصدیق کرے گا اس کا بھی یہی حکم ہو گا، اگر کوئی شخص مرتد ہو جائے تو اس کا نکاح فسخ ہو جاتا ہے، بیوی نکاح سے خارج ہو جاتی ہے، ایسے شخص سے سلام و کلام، بیع و شراء سب ختم کرنا لازم ہے۔ الخ

(۴)           امداد المفتین (۸۵۰) میں ہے:

قادیانیوں سے اختلاط

(سوال ۹۲۹) مرزائیوں کے دونوں فریق قادیانی و لاہوری بالیقین مرتد خارج عن الاسلام ہیں یا نہیں اگر ہیں تو مرتد کا کیا حکم ہے۔ مرتدین کے ساتھ اختلاط و برتائو کرنا عوام کو ان کی باتیں سننا، جلسوں میں شریک ہونا، ان سے مناکحت کرنا ان کی شادی و غمی میں شریک ہونا ان کے ساتھ کھانا پینا، تجارتی تعلقات قائم رکھنا ، ان کو ملازم رکھنا یہ امور جائز ہیں یا نہیں؟

(الجواب) مرزا غلام احمد کا کافرو مرتد ہونا ان کے اقوال و کلمات غیر محصورہ کا غیر محتمل للتاویل ہونا اظہر من الشمس ہو چکا ہے اور اسی لیے جمہور علمائے امت ان کی تکفیر پر متفق ہیں اس کی مفصل تحقیق کرنا ہو تو مستقل رسائل مثل اشد العذاب مصنفہ مولانا مرتضیٰ حسن صاحب اور القول الصحیح فی مکائد المسیح مصنفہ مولانا محمد سہول صاحب اور مطبوعہ فتاوی علمائے ہند دربارہ تکفیر قادیانی جس میں ہر ضلع و صوبہ کے علماء کے سیکڑوں دستخط و تصدیق ہیں ملاحظہ فرمائے جائیں پھر مرزائیوں کے دونوں فرقے قادیانی اور لاہور اتنی بات پر متفق ہیں کہ وہ اعلیٰ درجہ کا مسلمان بلکہ مجدد محدث اور مسیح موعود تھے اور ظاہر ہے کہ کسی کافر مرتد کے متعلق بعد اس کے عقائد معلوم ہو جانے کے ایسا عقیدہ رکھنا خود کفر و ارتداد ہے اس لیے بلاشبہ دونوں فرقے کافر و مرتد ہیں اور اب تو لاہوریوں نے جو تحریف قرآن اور انکار ضروریات دین کا خاص طور پر بیڑا اٹھایا ہے اس کے سبب اب وہ اپنے کفر و ارتداد میں مرزا صاحب کے تابع ہونے سے مستغنی ہو کر خود بالذات ارتداد کے علمبردار ہیں اس لیے دونوں فریق سے عام مسلمانوں کا اختلاط اور ان کی باتیں سننا جلسوں میں ان کو شریک کرنا یا خود ان کے جلسوں میں شریک ہونا شادی و غمی اور کھانے پینے میں ان کو شریک کرنا سخت گناہ ہے اور مناکحت قطعاً حرام ہے اور جو نکاح پڑھ بھی دیا جائے تو نکاح منعقد نہیں ہوتا بلکہ اگر بعد انعقاد نکاح مرزائی ہو جائے تو نکاح فوراً منسوخ ہو جاتا ہے البتہ تجارتی تعلقات اور ملازمت میں رہنا یا ملازم رکھنا بعض صورتوں میں جائز ہے بعض میں وہ بھی ناجائز ہے اس لیے بلا ضرورت شدیدہ اس سے بھی احتراز ضروری ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved