• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

غیر مسلم ڈاکٹر سے ختنہ کروانے کا حکم

استفتاء

نواسے کی آمد متوقع ہے ،یہاں سویڈن میں بچے کی ختنے کا معاملہ ہے ،عیسائی لوگ تو ختنے نہیں کرواتے لیکن یہودی کرواتے ہیں ،اس لئے یہودی ڈاکٹر ہسپتال میں ختنے کرتے ہیں ،طویل عرصے سے ہمارے مشاہدے میں ہے کہ مسلمان انہی سے ختنے کرواتے ہیں ۔

اب معلوم یہ کرنا  چاہتے ہیں کہ جیسے دیگر بیماریوں  کے آپریشن کرواتے ہیں یہ نہیں دیکھا جاتا کہ ڈاکٹر کون ہے؟ بس ہسپتال میں جو بھی میسر ہو ۔کیا ختنے  کیلئے مسلمان ڈاکٹر کا  ہونا ضروری ہے یا کسی سے بھی کرواسکتے ہیں؟ نیز اب مختصر عرصے  سے سننے میں آرہا ہے کہ ایک افغانی ڈاکٹر نے بھی یہ سلسلہ شروع کیا ہے لیکن ساتھ میں  اس سے غلطی  بھی  ہوئی  ہے جس کی وجہ سے اب دوبارہ سے صحیح ختنے  کروانے پڑے ہیں ۔اگر تو ختنے  کیلئے مسلمان ڈاکٹر کا ہونا  لازمی نہیں ہے تو پھر ہم  ترجیح دینگے کہ کسی مستند ڈکٹر سےہی رجوع کیا جائے ،اس جواب کیلئے ظاہر ہے کہ مہر شدہ فتوی ضروری ہے ۔(جزاکم اللہ)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ختنہ کرنے والے کا مسلمان ہونا  شرط نہیں  ہے ،غیر مسلم بھی ختنہ کرسکتا ہے۔

فتاوی شامی (3/464) میں ہے:

“وافاد في النهر تبعا للبحر جواز التطبب بالكافر فيما ليس فيه ابطال  عبادة قال ابن عابدين :وفيه إشارة إلى أن المريض يجوز له أن يستطب بالكافر فيما عدا إبطال العبادة”

کفایت المفتی (2/349) میں ہے:

“سوال :غیر مسلم ڈاکٹر (سکھ یا ہندو)سے لڑکے کا ختنہ کرانا جائز ہے یا نہیں ؟

الجواب : واقف  کا ر غیر مسلم ڈاکٹر  سے ختنہ کرانا جائز ہے”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved