- فتوی نمبر: 33-206
- تاریخ: 22 جون 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
1۔كيا كوئی شخص کسی غیر مسلم کو قرآن پاک پڑھنے کے لیے دے سکتا ہے؟
2۔ اور اس صورت میں قرآن پاک کو چھونے کا کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
2،1۔ اگر اس بات کی تسلی ہو کہ غیر مسلم قرآن کو بغیر غسل اور بغیر وضو کے نہیں چھوئے گا اور اسی طرح اس بات کی بھی تسلی ہو کہ وہ قرآن کی بے ادبی نہیں کرے گا تو اسے قرآن دے سکتے ہیں اور اس صورت میں وہ قرآن کو چھو بھی سکتا ہے۔اور اگر مذکورہ باتوں کی تسلی نہ ہو تو غیر مسلم کو قرآن دینا جائز نہیں۔
احكام القرآن للتھانوی (3/33) میں ہے:
[الثالثة] أنه يجوز دفع كتاب فيه شئ من آيات القرآن الى مشرك بخلاف المصحف فإنه لا يجوز دفعه اليه الا بعد ما اغتسل ولم يخف منه سوء الادب كما فى كتاب الحظر والاباحة من العالمگيرية وغيرها.
درمختار(1/592) میں ہے:
ويمنع النصراني من مسه، وجوزه محمد إذا اغتسل ولا بأس بتعليمه القرآن والفقه عسى يهتدي
فتاوی شامی (1/592) میں ہے:
(قوله: ويمنع النصراني) في بعض النسخ الكافر، وفي الخانية الحربي أو الذمي.
(قوله: من مسه) أي المصحف بلا قيده السابق.
(قوله: وجوزه محمد إذا اغتسل) جزم به في الخانية بلا حكاية خلاف. قال في البحر: وعندهما يمنع مطلقا
فتاوی رحیمیہ(3/33) ميں ہے:
سوال:غیر مسلم اگر قرآن شریف مطالعہ کے لئے مانگے تو دینا جائز ہے یا نہیں ؟ غیر مسلم بلا وضو قرآن شریف پکڑ سکتا ہے یا نہیں ؟ وہ مکلف بالا عمال نہیں کیا تب بھی اس کو غسل یا وضو کر نا ہوگا ؟ بینوا توجروا۔
جواب: اگر غیر مسلم کے دل میں قرآن مجید کی عظمت ہو اور اس کی طرف سے اس بات کا اطمینان ہو کہ وہ اس کی بے ادبی نہیں کرے گا تو اس کو قرآن مجید دینا جائز ہے ، ممکن ہے کہ اس کو ہدایت نصیب ہوجائے مگر اس کو یہ ہدایت کر دی جائے کہ یہ اﷲ کا مقدس کلام ہے ناپاکی کی حالت میں اس کو چھونا اس کی عظمت کے خلاف ہے ، لہذا ناپاکی کی حالت ہو تو غسل کر کے ورنہ وضو کر کے اس کا مطالعہ کیا جائے اس کو وضو اور غسل کا طریقہ بھی بتلا دیا جائے ، اس سے اس کے دل میں قرآن مجید کی عظمت پیدا ہوگی ، انشاء اﷲ۔ در مختار میں ہے :
ویمنع النصرانی (وفی بعض النسخ الکافر) من مسه وجوزه محمد اذا اغتسل ولا بأس بتعیلمه القرآن والفقه عسی يهتدى(درمختار مع الشامی ج1 ص 143 مطلب یطلق الدعآء علی ما یشتمل التنآء)
غیر مسلم گو مکلف بالا عمال نہیں ہے مگر قرآن مجید کو بے ادبی اور بے حرمتی سے محفوظ رکھنا ہم پر ضروری ہے اسی بنا پر اگر بے حرمتی کا خطرہ ہوتو کافروں اور دشمنوں کے ملک میں قرآن شریف لے جانے سے حدیث شریف میں منع فرمایا ہے مباداکہ ان کے قبضہ میں قرآن مجید آجائے ۔
فتاوی محمودیہ (3/575) ميں ہے:
سوال : ایک عیسائی اور اس کی میم بالغ ہیں اور قرآن شریف پڑھنا چاہتے ہیں، آیاان کو پڑھانا شرعاً جائزہے یا نہیں ؟
جواب :بہ نیت تبلیغ وہدایت پڑھانا جائز ہے،کیا عجب ہے کہ اللہ تعالی توفیق اسلام عطافرمائے۔ قرآن شریف کا احترام ملحوظ رکھنا ضروری ہے کہ بلا وضو ہاتھ نہ لگایا جائے۔
ولا باس بتعليم الكافرالقرآن او الفقه رجاءان يهتدي،ولكن لا يمس المصحف ما لم يغتسل [الحلبى الكبير،ص:452]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved