- فتوی نمبر: 20-53
- تاریخ: 27 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
(1)عیسائی لوگ میرے ساتھ سلام کرتے ہیں ۔کیا میں ان کےسلام کا جواب دے سکتا ہوں ؟
(2)یا میں ان کو سلام کرسکتا ہوں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1)عیسائی لوگ اگر آپ کو سلام کریں تو آپ ان کے سلام کا جواب دے سکتے ہیں اور جواب میں صرف” وعلیکم” کا لفظ کہیں۔
(2)اول تو ان كو سلام نہ کیا جائے اور اگر کسی مجبوری میں کرنا پڑ ے تو "والسلام علی من اتبع الهدیٰ”كے الفاظ سے كرے۔
شامی (9/591)میں ہے:
فلايسلم ابتداءً على كافر لحديث: «لا تبدءوا اليهود ولا النصارى بالسلام، فإذا لقيتم أحدهم في طريق فاضطروه إلى أضيقه. رواه البخاري … ولو سلم يهودي أو نصراني أو مجوسي على مسلم فلا بأس بالرد، (و) لكن (لايزيد على قوله: وعليك)، كما في الخانية.
مسائل بہشتی زیور(2/478) میں ہے:
مسئلہ:کسی کافر کو سلام کرنا پڑے تو یوں کہے "السلام علی من اتبع الهدیٰ” اور اگر وہ سلام کرے تو جواب میں صرف وعلیکم کہے۔
فتاوی محمودیہ (19/91)میں ہے:
سوال:غیر مسلم کو سلام کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:جو کلمات ان کے ہاں بطور سلام مستعمل ہوتے ہیں ان کو نہ ابتداءکہے نہ جوابا کہے ،وقت ضرورت ان کو "السلام علی من اتبع الهدي” سے خطاب کرنا درست اور ثابت ہے۔اگر وہ "السلام علیکم” کہیں تو جواب میں "وعلیکم”کہہ دیا جاوے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved