- فتوی نمبر: 1-22
- تاریخ: 26 اگست 2004
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
ایک خاتون جو کہ غیر شادی شدہ تھیں وفات پا چکی ہیں ،اور پسماندگان میں والدہ،ایک بہن اور دو بھائی چھوڑے ہیں ۔ان کی وراثت کی تقسیم شریعت مطہرہ کی روشنی میں کیسے ہو گی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بصورتِ مسئلہ مرحومہ کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات کے بعد اگر قرض ہو تو ادائیگئی قرض کے بعد اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی سے وصیت پوری کرنے کے بعد ما بقیہ کل منقولہ و غیر منقولہ ترکہ کو ۶ حصوں میں تقسیم کر کے ایک حصہ والدہ کو اور دو دو حصے ہر بھائی کو اور ایک حصہ بہن کو ملے گا ۔صورتِ تقسیم یہ ہے
میت ______________
والدہ بھائی بھائی بہن
1 2 2 1
یعنی سو روپے میں سے ۶۶.۶۱ روپے والدہ کو اور ۶۶ئ۶۱ روپے بہن کو اور ۳۳ئ۳۳ روپے ہر ایک بھائی کو ملیں گے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved