• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

غیرمسلم کو زکوۃ ،فطرانہ دینا

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

سوال :میرے گھر  میں کام کرنے والی  عیسائی ملازمہ  انتہائی ضرورت مند ہے اور اس  وجہ سے  وہ  وقتاً  فوقتاًمالی امداد کا تقاضہ بھی کرتی ہے۔ کیا میں اس کی مدد زکاۃ اور  فطرانہ وغیرہ کی  رقم سے کر سکتا ہوں ؟ اس پر  خرچ کرنے میں میرے پیش نظر  یہ بات بھی   ہے کہ تبلیغ ِ اسلام میں خرچ کرنا بہت ثواب کی بات ہے اور   اس نیت سے یعنی اسلام کی طرف مائل  کے لئے    اس کی مالی امداد کروں گا تو اللہ تعالی کی ذات سے امید ہے  کہ اس کا دل اسلام کی طرف  مائل ہو جائے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

زکوٰۃ  اور فطرانہ اور دیگر صدقات واجبہ صرف  مستحق مسلمان  ہی کو دیے جا سکتے ہیں، غیر مسلم کو دینا جائز  نہیں۔ اس لئے   زكوٰۃ یا فطرانہ کی رقم سے اس کی مدد کرنا جائز نہیں۔اسلام کی طرف رغبت دلانے کے لئے  ان کی مدد نفلی صدقہ سے  کر سکتے ہیں۔

مبسوط سرخسی : (باب العشر، 2/ 203 ) میں ہے:

(وَلَنَا) قَوْلُهُ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – «خُذْهَا مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ وَرُدَّهَا فِي فُقَرَائِهِمْ» فَذَلِكَ تَنْصِيصٌ عَلَى الدَّفْعِ إلَى فُقَرَاءِ مَنْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ وَهُمْ الْمُسْلِمُونَ.

حاشيۃ الطحطاوی على مراقی الفلاح (1/ 724 ) میں ہے:

وصدقة الفطر كالزكاة في المصارف ولا تجوز للذمي على المفتي به.

الجوہرة النیرة:(باب مصارف الزکاة:1/127 ) میں ہے:

(قَوْلُهُ وَلَا يَجُوزُ أَنْ يَدْفَعَ إلَى ذِمِّيٍّ) وَيَجُوزُ دَفْعُ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ إلَيْهِ إجْمَاعًا.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved