• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

غلط نسب بتلا کر امامت حاصل کرنا

استفتاء

ایک آدمی ہے اس نے امامت حاصل کی ہے اس بناء پر کہ وہ سابقہ امام کے بیٹے ہیں حالانکہ وہ سابقہ امام  کا بیٹا نہیں ہے اور اس نے شناختی کارڈ اس سابقہ امام کے نام بنوا کر اپنے آپ کو بیٹا ظاہر کرکے اس نے امامت حاصل کی ہوئی ہے۔ یعنی اس نے تبدیلی نسب کر کے امامت حاصل کی ہے جبکہ اس کو اپنے اصل باپ کاپتہ ہے۔ سوال یہ  ہے کہ  کیا ایسا آدمی امامت کا اہل  ہے؟ راہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایسے  شخص کا امامت کرنا مکروہ  تنزیہی ہے۔

و الأ حق بالإماة تقديما بل نصبا الأعلم بأحكام الصلاة فقط صحة و فساداً بشرط اجتنابه للفواحش الظاهرة. ( الرد، 412/ 1) و قال في الرد تحت قوله: بشرط اجتنابه كذا في الدراية عن المجتبى وعبارة الكافي وغيره الأعلم بالسنة أولى إلا أن  يطعن عليه في دينه لأن الناس لا يرغبون في الاقتداء به. فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved