- فتوی نمبر: 16-1
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
غلہ منڈی ٹوبہ ٹیک سنگھ میں مختلف اجناس کی خرید و فروخت ہوتی ہے، زمیندار اپنا غلہ آڑھتی کے پاس لاتے ہیں اور آڑھتی اسے فروخت کر کے اپنی کمیشن لیتا ہے۔
وکیل (آڑھتی) اگر زمیندار کا مال خود خریدتا ہے تو اس صورت میں بھی وہ 2.5% کمیشن کاٹتا ہے۔ اس کی ضرورت اس لیے ہے کہ حکومت کو ٹیکس ادا کرنے کے لیے ان کھاتوں میں کمیشن بھی دکھانا ہوتا ہے ورنہ وہ پوچھتے ہیں کہ آپ کی آڑھت سے مال بکا ہے آپ نے کمیشن کیوں نہیں ظاہر کیا۔
آڑھتی کے لیے اس صورت میں کمیشن کاٹنا کیسا ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آڑھتی زمیندار کا مال خود خریدنے کی صورت میں 2.5% کمیشن کے نام سے جو رقم کاٹتا ہے وہ اصل میں کمیشن نہیں بلکہ وہ قیمت میں رعایت ہے جو زمیندار کی دلی رضا مندی کے بغیر جائز نہیں لہٰذا زمیندار کے سامنے وضاحت کر دی جائے کہ سودا تو مثلاً 100 روپے پر ہو رہا ہے لیکن میں 2.5% رعایت کے ساتھ خریدوں گا زمیندار اگر اس رعایت پر راضی ہو تو آڑھتی کے لیے اس مال کی خریداری جائز ہے ورنہ جائز نہیں ہے۔ زمیندار اگر اس رعایت پر رضا مند ہو تو حکومتی مجبوری کی وجہ سے کھاتوں میں اس رعایت کو کمیشن کے نام سے لکھ سکتے ہیں۔
درر الحکام فی شرح مجلة الآحکام: (۱/۲۴۱)
(المادۃ: ۳۵۶) حط البائع مقدار امن الثمن المسمی بعد العقد صحیح و معتبر مثلاً لوبیع مال بمائة قرش ثم قال البائع بعد العقدحططت من) الثمن عشرین قرشاکان للبائع أَن یأخد مقابل ذلک ثمانین قرشا۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved