• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

غلہ منڈی میں خرید و فروخت اور کمیشن سے متعلق سوال

استفتاء

خریدار کا طریقہ کار:

زمیندار اپنی اجناس اپنی مرضی کی کمیشن شاپ پر لاتا ہے۔ اس مال پر مختلف دکاندار اکٹھے ہو کر قیمت لگاتے ہیں۔جو زیادہ قیمت لگائے گا وہ مال  اس پر فروخت ہوگا۔ بشرطیکہ زمیندار اس قیمت پر راضی ہو۔ اگر زمیندار اس قیمت پر راضی  ہے تو دونوں کی رضامندی سے اس مال کا وزن کیا جاتا ہے۔ زمیندار سےوزن لینے کا طریقہ یہ ہے کہ اس سے ہر چالیس کلو مونگ پھلی پر ایک کلو زائد وزن لیا جاتا ہے اور ایک سوکلو بوری گندم، چنا،سرسوں وغیرہ پر ایک ایک کلو زائد لیا جاتا ہے اور اس زائد وزن کی قیمت زمیندا رکو ادا نہیں کی جاتی۔ پھر وزن کی مناسبت سےبل بنایا جاتا ہے۔ اس زمیندار سےپانچ فیصد کمیشن لیا جاتا ہے زمیندار کو اس کے بل کی رقم  چند دنوں میں ادا کر دی جاتی ہے۔

نوٹ: کمیشن اور زائد وزن بمعہ مزدوری زمیندار کی رضامندی سے وصول کی جاتی ہے۔

بل بنانے کا طریقہ کار:

بمعہ باردانہ مونگ پھلی:                  42

بار دانہ+ ۔۔۔زائد وزن:                  2-

                                           40

5فیصد کمیشن:    150                      فرضی قیمت: 3000

                 7                                                  157-

                 157   رقم جو زمیندار کو ادا کی جاتی ہے:   2843

1۔ اگر غلہ منڈی میں ہی کسی دوسری دکان پر مال فروخت ہوجائے تو جیسے زمیندار سے لی ہوئی ہے ویسے ہی زائد وزن کے ساتھ دوسری دکان پر دیدی جاتی ہے۔ کمیشن صرف زمیندار پر لاگو ہوتا ہے دوسرے دکاندار پر نہیں ہوتا۔

2۔ اگر کسی دوسرے شہر کا خریدار مال خرید ے گا تو اس پر تین فیصد کمیشن لاگو ہوگا۔ اور فالتو وزن جو زمیندار سے لیا ہوتا ہے وہ آگے خریدار کو ویسے ہی دیدیا جاتا ہے یعنی اس فالتو وزن کے پیسے خریدار سے نہیں لیے جاتے بعض اوقات خریدار کو مارکیٹ کے حساب سے قیمت میں کمی بیشی کر دی جاتی ہے۔

خریدار کا بل بنانے کا طریقہ:

بمعہ بار دانہ مونگ پھلی                     42

بار دانہ + ۔۔۔زائد 1 کلو وزن              2-

                                           40

3فیصد کمیشن 90                        قیمت     3000

             7+                                  97+

             97     رقم جو خریدار سے لینی ہے         3097

دوسرے شہر میں غلہ منڈیوں کا کاروبار:

اکثر اوقات اجناس زائد آنے کی صورت میں ملک کی دوسری غلہ منڈیوں پر بیچنے کے لیے بھیج دی جاتی ہیں اس پر وہ ہم سے کمیشن بھی لیتے ہیں اور اپنی مارکیٹ کے حساب سے قیمت بھی لگاتے ہیں۔ جس پربعض دفعہ ہمیں نفع و نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے۔

1۔ کمیشن لینے کے بعد اجناس جو کہ ہماری ذاتی ملکیت میں آجائیں کیا اس پر نفع و نقصان جائز ہے؟ بعض اوقات اجناس زیادہ ہونے کی صورت میں خریدار نہ ہونے پر زمیندار کی رضامندی سے اس کا مال ہم خود خریدلیتے ہیں ۔جو کہ ہمارے پاس سٹاک ہوجاتا ہے۔ بعد میں مارکیٹ کے حساب سے ہم اس مال پر نفع و نقصان حاصل کر سکتے ہیں؟ کیونکہ  ہم اس مال پر پہلے سے کمیشن زمیندار سے لے چکے ہوتے ہیں۔

2۔ کیا زمیندار سے زائد لیا ہوا وزن اگلے خریدار کو دینا لازمی ہے؟ کیونکہ بعض دفعہ ہم اگلے خریدار سے بغیر زائد وزن کے سودا کرتے ہیں تو کیا اس صورت میں وہ زائد وزن جو ہم خریدار سے لے چکے ہیں وہ ہمارے لیے جائز ہے؟ اور کیا ہم اس وزن سے نفع ونقصان حاصل کر سکتے ہیں؟ کیونکہ ہم اس مال پر کمیشن لے چکے ہیں۔

3۔ کیا سٹاک اجناس پر مارکیٹ کے حساب سے نفع نقصان حاصل کر سکے ہیں؟ کیونکہ ہم اس مال پر پہلے سے کمیشن لے چکے ہیں۔

4۔ کیا نقد خریدار اور ادھار خرید ار کی قیمتوں میں فرق کیا جاسکتا ہے؟ مثلاً ایک چیز کی قیمت دس روپے  ہے تو کیا نقد والے کو بارہ  اور ادھار والے کو بیس روپے میں دے سکتے ہیں؟

5۔ نقد اور ادھار خریدار کے کمیشن میں بھی فرق کیا جاسکتا ہے؟ مثلانقد والے سے آدھا کمیشن اور ادھار ولے سے پورا کمیشن  لے سکتے ہیں؟

6۔ کیا خریدار یعنی بیوپاری کے لیے خریدی ہوئی اجناس پر نفع و نقصان حاصل کرنا جائز ہے ؟ بعض اوقات ہم خریدار کی ڈیمانڈ یعنی آرڈر پر دوسری دکان سے اس کے لیے خریداری کرتے ہیں جوکہ مقررہ حد سے بڑھ جاتی ہے یعنی اگر دو سو بوری مونگ پھلی کا آرڈر ہے تو اندازا خریدار سے دوسو دس بوری خرید ہوجاتی ہے، تو جو دس بوری بچی ہے کیا اس سے ہم نفع و نقصان حاصل کر سکتے ہیں؟ یا اسی خریدار کو دوسرے دن نئی قیمت کے ساتھ وہی مال دے سکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

صفحہ 1 : خریداری کا طریقہ

پہلی بات تو یہ ذہن میں رکھئے کہ آڑھتی یا کمیشن ایجنٹ یا دلال ایک قسم کے اجیر ہوتے ہیں جو سودا اپنے لیے نہیں خریدتے بلکہ کسی دوسرے کا سودا بیچتے ہیں اور کام پر اجرت یا آڑھت یا کمیشن لیتے ہیں۔ کمیشن  سے مراد کام کی اجرت ہوتی ہے۔

آڑھتی یا کمیشن ایجنٹ کے پاس جب کوئی زمیندار اپنا مال لے کر آتا ہے تو وہ کمیشن  ایجنٹ اس زمیندار کا مال بیچتا ہے اور اس کام کی وہ کمیشن لیتا ہے۔ یہ کمیشن طے شدہ ہونی چاہے۔

یہ سمجھنے کے بعد اب آپ اپنے بتائے ہوئے خریداری کے طریقے پر غور کیجئے۔

آپ نے لکھا ہے “خریداری کا طریقہ” اس کے بارے میں  یہ نکات پیش نظر رکھئے:

1۔ کمیشن ایجنٹ اگر زمیندار سے اس کا سامان خود خریدلے تو اس  سودے میں  وہ کمیشن نہیں لے سکتا، کیونکہ کمیشن تو کسی دوسرے کا کام کرنے پر ملنے والی اجرت کو کہتے ہیں۔ جب آپ نے زمیندار کا مال خریدا تو آپ نے اپنا کام کیا ہے زمیندار کے لیے کوئی کام نہیں کیا اس لیے آپ کا اس پر کمیشن لینا کوئی معنی نہیں رکھتا اور اس کو لینا ناجائز ہے۔

2۔ اگر آپ اپنی دکان پر زمیندار کا مال فروخت کرتے ہیں اور دوسرے آڑھتی بولی لگا کر وہ مال خریدتے ہیں تو آپ کمیشن لے سکتے  ہیں کیونکہ آپ نے زمیندار کا مال  کسی آڑھتی کو فروخت کیا ہے اور اس کام پر کمیشن لے سکتے ہیں 5 فیصد کے حساب سے کمیشن لے سکتے ہیں۔

3۔ آڑھتی کے مال خریدنے سے وہ آڑھتی سارے مال کا مالک بن گیا اور زمیندار کی ملکیت ختم ہوگئی۔ اب اگر آپ اس مال میں سے ایک کلو مال لیں گے تو یہ آپ زمیندار کے مال میں سے نہیں  لے رہے بلکہ آڑھتی خریدار کےمال میں سے لیتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ درست نہیں ہے۔ آپ زمیندار سے کہہ کر ایک کلو مال پہلے ہی علیحدہ  کرلیں اور 5 فیصد کے ساتھ اس ایک کلو مال کو کمیشن میں طے کر لیں۔

صفحہ 2: بیچنے کا طریقہ کار

1۔ آپ کی عبارت کا مطلب شاید یہ ہے کہ منڈی میں جب ایک آڑھتی کسی دوسرے آڑھتی کو مال  فروخت کرتا ہے تو بیچنے والے آڑھتی نے جو ایک کلو زائدمال لیا  تھا اس مال کو وہ خریدنے والے آڑھتی کو دے دیتا ہے البتہ جو 5 فیصد کے حساب سے کمیشن اس نے زمیندار سے لیاتھا وہ اپنے پاس رکھتا ہے اگلے آڑھتی کو نہیں دیتا۔

لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اگر پہلے آڑھتی نے وہ مال زمیندار سے خود خرید لیا تھا تو اس پر کمیشن لینا بے کار سی بات ہے۔

میری اتنی بات پر آپ فی الحال غور کریں۔ یہ جب آپ سمجھ جائیں تو اگلی باتوں کو سمجھنا آسان ہوجائے گا۔ انشاء اللہ ۔

انشاء اللہ امید ہے کہ  آئندہ آپ کو جواب جلد ملے گا۔ سوال کو سمجھنے میں جب زیادہ دیر لگتی ہے تو پھر جواب میں کہیں زیادہ دیر لگتی ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved