• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گھر بنانے کی نیت سے خریدے ہوئے پلاٹ پر زکوٰۃ

استفتاء

السلام علیکم

میں نے تین سال پہلے ایک پلاٹ خریدا، اس پر گھر تعمیر کرنا چاہتا تھا اور بیچنے کا ارادہ نہیں تھا، یہ جگہ اتنی اچھی ثابت نہ ہوئی جتنا کہ میں اس کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ لہذا دو ہفتے پہلے میں نے اس کو بیچنے کا ارادہ کر لیا، پچھلے ہفتے میں نے اس کو بیچ دیا، کل میں نے انہی پیسوں سے رہنے کے لیے ایک گھر خرید لیا ۔ اب میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا میں بیچے ہوئے پلاٹ کی قیمت کی زکوٰۃ ادا کروں گا جگہ میں نے اس رقم کو ایک سال تک اپنے پاس روک کر نہیں رکھا، بلکہ میں نے سوچا کہ گھر کو دو ماہ میں بیچ دوں، اور اس رقم کو اگلے ہی ہفتے دوسرا گھر خریدنے میں استعمال کر لو ں۔ اگر مجھے زکوٰۃ ادا کرنی ہے تو کس رقم پر:

1۔ پوری رقم پر (یعنی قیمت فروخت+ نفع)

2۔ یا صرف نفع پر۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ جو پلاٹ آپ نے تین سال پہلے خریدا تھا اس کی مالیت پر زکوٰۃ نہیں آئے گی کیونکہ بقول آپ کے اس پلاٹ کو آپ کا بیچنے کا ارادہ نہیں تھا بلکہ اس پر گھر تعمیر کرنے کا ارادہ تھا۔

2۔ اسی طرح جو گھر آپ نے اب خریدا ہے اس پر بھی زکوٰۃ نہیں کیونکہ وہ بھی آپ نے رہنے کے لیے خریدا ہے، فروخت کرنے کے لیے نہیں خریدا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved